Maktaba Wahhabi

348 - 523
یعنی اپنے مقرر شدہ اوقات میں فرض ہے۔جان بوجھ کر نماز کے اوقات گزاردینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔ تاہم اگر کوئی انسان بھول جائے، یا بغیر قصد کے سویا رہے،تو اسے جب بھی یاد آجائے نمازپڑھ لے، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من نسي الصلاۃ فلیصلہا إذا ذکرہا، فلا کفارۃ لہ إلا ذلک)) [1] ’’ جو کوئی نماز کوبھول گیا اسے چاہیے کہ جب یاد آئے، وہ اسے پڑھ لے، اس کا کوئی کفارہ اس کے علاوہ نہیں ہے۔‘‘ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نماز سے سوجانے کا ذکر کیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنہ لیس في النوم تفریط، وإنما التفریط في الیقظۃ، فإذا نسي أحدکم صلاۃ أو نام عنہا فلیصلہا إذا ذکرہا)) [2] ’’سوجانے والے پر کوئی قصور نہیں، قصور جاگنے والے پر ہے۔ سو تم میں سے کوئی ایک جب نماز کو بھول جائے، یا اس سے سو جائے، اسے چاہیے کہ جب اسے یاد آئے نماز پڑھ لے۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(… اسے دو نمازیں جمع کرنے کیا اختیار حاصل ہے …): اس پیرائے سے مقصود نماز میں قصر اورجمع کرکے پڑھنے کا بیان کرنا ہے۔ سفر میں قصر نماز کا حکم نصِ قرآنی سے ثابت ہے، فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ الأَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلَاۃِ إِنْ خِفْتُمْ أَن یَفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا إِنَّ الْکَافِرِیْنَ کَانُوْا لَکُمْ عَدُوّاً مُّبِیْنًا﴾(النساء: 101) ’’اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو بشرطیکہ تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں ایذا دیں گے بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں۔‘‘ زکواۃ کابیان 87۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والزکاۃ من الذہب والفضۃ، والثمر والحبوب، والدواب علی ما قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم، فإن قسمہا فجائز، وإن أعطاہا الإمام فجائز۔واللّٰه أعلم۔)) سونے اور چاندی میں زکواۃ، اور پھلوں اور دانوں میں اور جانوروں میں [واجب ہے] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter