Maktaba Wahhabi

34 - 523
رہتے تھے اور انہیں اپنے ہاتھ اور زبان سے روکنے کی کوشش بھی کرتے۔ حکمران طبقہ میں آپ کی آواز سنی جاتی تھی اور اپنے ساتھیوں پر مقدم اور بڑی فضیلت کے مالک تھے۔ علماء عارفین میں سے ایک تھے۔‘‘ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آپ بڑے فقیہ اور رہنما انسان تھے۔ عراق میں حنابلہ کے شیخ مانے جاتے تھے اور حکمران طبقہ میں آپ کا بڑا چرچا تھا اور آپ کا بہت ہی خیال رکھا جاتا تھا۔ آپ بات میں سچے، رزق حلال کھانے والے اور متقی انسان تھے۔ ‘‘ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جامع العلوم اور زاہد تھے۔ اہل بدعت کے خلاف بہت ہی سخت تھے۔ ‘‘ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ عالم و زاہد، فقیہہ حنبلی، واعظ … آپ اہل بدعت و اہل معاصی کے خلاف بہت سخت تھے۔ آپ بڑی شان و شوکت والے تھے۔ چھوٹے اور بڑے آپ کی قدر کیا کرتے تھے۔‘‘ زہد و تقوی: امام بر بہاری رحمہ اللہ زہد و تقوی میں خاص طور پر جانے جاتے تھے۔ ابو الحسن بن بشار نے ذکر کیا ہے کہ امام بربہاری رحمہ اللہ نے اپنے والد کی میراث سے اپنے آپ کو پاک رکھا جس کی مقدر ستر ہزارر درہم تھی۔ امام ابو یعلی فرماتے ہیں: ’’ دین میں بہت سارے مقامات پر امام بربہاری رحمہ اللہ کے نوادر مجاہدات پائے جاتے ہیں۔‘‘[1] اہل بدعت کے خلاف موقف: امام بر بہاری رحمہ اللہ اہل بدعت کے بہت سخت خلاف تھے۔ انہیں اپنے ہاتھ اور زبان سے روکتے تھے۔ واہل بدعت کے ساتھ برتاؤ کرنے میں اہل سنت و الجماعت کے منہج اور مسلک پر سختی سے کارو بند رہتے۔ آپ اس دین کو خالص رکھنے کے بڑے حریص تھے اور جو کچھ بھی اہل بدعت و خواہشات کے پجاری فرقوں نے اس میں اپنی طرف سے داخل کردیا ہے اس سے بہت دور رہنے والے تھے۔جیسے جہمیت، اعتزال، اشعریت، تصوف، شیعیت اور رافضیت وغیرہ۔ آپ کے شاگرد: لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے آپ سے علمی استفادہ کیا۔ آپ کے شاگردوں میں سے: 1۔ امام ابو عبد اللہ بن عبید اللہ بن محمد العکبری ہیں، جو ابن بطہ کے نام سے مشہور ہیں۔ محرم 387 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔‘‘[2]
Flag Counter