Maktaba Wahhabi

244 - 523
کہ معجزہ طلب کرنا عقیدہ ختم نبوت میں شک کی دلیل ہے،(اور امکانِ نبوت کا غماز ہے) رافضیوں کے علی الرغم یہ عقیدہ رکھنا بھی فرض ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی کوئی نبوت میں آپ کا شریک نہ تھا، اس لیے کہ رافضی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نبوت میں شریک تھے، اور یہ صریح کفر ہے۔‘‘ آخرالذکر دو فتوے نقل کرتے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ بعض فرقے جیسے قادیانی، أحمدی، لا ہوری، ذکری، آغا خانی وغیرہ اس قسم کے گمراہ کن اور کفریہ عقائد بھی رکھتے ہیں، مگر مسلمانوں کو دھوکہ دیکر اپنے آپ کو مسلمان بھی ظاہر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے متعلق آثار و أحادیث جب سے اسلامی علوم کا اختلاط علم منطق اور فلسفہ کے ساتھ ہوا، اس وقت سے مختلف قسم کے شبہات اور تأویلات نے جنم لینا شروع کیا، اور بعض لوگ علم ِ شریعت کی واضح نصوص کے مقابلہ میں عقل کو ترجیح دینے لگے، اور اپنے مافی الضمیر کے مطابق نصوص ِ شریعت کی تأویل کرنے لگے۔جہاں دوسرے علوم پر ان نئے علوم کا اثر ہوا وہاں لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کے بارے میں بھی قیل و قال اور شکوک و شبہات کا اظہار شروع کردیا۔ دوسری طرف کچھ لوگوں نے ان کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کی صفات کا محض اس وجہ سے انکار کردیا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کے اثبات سے مخلوق سے تشبیہ اور مماثلت لازم آتی ہے اور ایک فرقہ نے صفات کا انکار تو نہیں کیا، بلکہ اس میں تأویل کرنے لگ گئے۔ مثلًا، ان کا کہنا ہے کہ، ہاتھ سے مراد اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے۔ قدم سے مراد اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے۔ رحمت سے مراد ارادہ رحمت ہے، ایسے ہی باقی صفات میں بھی باطل تاویلات کاشکار ہوئے۔ ایک دوسرے فرقہ نے تأویل تو نہیں کی، مگر انہوں نے ان صفات کے معانی بیان کرنے سے انکار کردیا، اور کہنے لگے، ان کا علم اللہ ہی کی طرف تفویض کرتے ہیں۔ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو امتحان میں ڈال دیا ہے، اور ایسی چیز نازل کی ہے، جو ان کی سمجھ اور عقل سے بالاتر ہے۔ او رجو چیز عقل سے بالاتر ہو، اس سے ہدایت حاصل کرنا کیونکر ممکن ہوسکتا ہے۔ گویاکہ بالواسطہ طور پر یہ کتاب اللہ کے ناقص اور خلاف عقل ہونے کے لیے ایک الزام تھا۔ جو کہ پہلے گروہ کی حرکت سے بھی زیادہ سخت تھا۔ ان حالات میں جب کہ ان فرقوں کو سرکاری سر پرستی بھی حاصل ہوگئی تھی، اہل سنت و الجماعت پر بڑی آزمائشیں آئیں، مگرپھر بھی انہوں نے کتاب و سنت کی نصوص کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے راسخ فہم کے مطابق سمجھا، اور اسے لوگوں تک پہنچایا۔ذیل کے پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ بیان کررہے ہیں۔
Flag Counter