Maktaba Wahhabi

333 - 523
﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَخُوْنُوْا اللّٰہَ وَالرَّسُولَ وَتَخُوْنُوْا أَمَانَاتِکُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾(الانفال: 27) ’’اے ایمان والو! نہ تو اللہ اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اور تم جانتے ہو۔‘‘ پھر ایسی خیانت جس میں قوم وملت اور مذہب سب کا نقصان ہو انتہائی قبیح حرکت ہے۔ اس پیرائے میں بعض ان لوگوں اور باطنی فرقوں پر رد ہے جو کسی بھی طرح مسلمان عوام اور حکومتوں کو ضرر پہنچانا اپنے ایمان و عقیدہ کا حصہ سمجھتے ہیں اور انہوں نے مختلف اوقات میں عملًا ایسا کرکے دکھایا ہے۔جب کہ اہل ِ سنت و الجماعت کا منہج و مسلک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عام مسلمانو ں اورمسلم حکمرانوں سے وفاداری اوران کی خیر خواہی ہے۔ جیسا کہ احادیث میں اوپر گزر چکا۔ توحید اسماء و صفات 81۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واللّٰه تبارک وتعالی سمیع بصیر، سمیع علیم، یداہ مبسوطتان، قد علم اللّٰه أن الخلق یعصونہ من قبل أن یخلقہم۔ علمہ نافذ فیہم، فلم یمنعہ علمہ فیہم أن ہداہم للإسلام، ومن بہ علیہم کرماً و جوداً وتفضلًا، فلہ الحمد۔)) ’’اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر ہے۔ سمیع و علیم ہے۔ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو مخلوق کے پیدا کرنے سے پہلے ہی علم تھا کہ مخلوق اس کی نافرمانی کرے گی۔اور اس کا علم ان میں نافذ ہے اور ان کے بارے میں اس کا علم ان کو دین اسلا م کی طرف ہدایت دینے سے رکاوٹ نہیں بنا۔اسلام کے ذریعہ اس نے ان پر اپنے کرم و سخاوت اور فضل کی وجہ سے احسان کیا۔ بس تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔‘‘ شرح: … یہاں پر مصنف رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ صفات ثابت کی ہیں، جیسے علم و سمع، بصر، جو د و سخا، فضل و احسان اور اس کے لیے ہاتھوں کا ہونا بھی ثابت کیا ہے۔ ان میں سے بعض صفات خبری ہیں-یعنی اللہ نے ان کے بارے میں اطلاع دی ہے-، بعض کا علم عقل اور اطلاع / خبر کے ذریعہ سے حاصل ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے لیے علم، سمع اور بصر کا ہونا عقلی طور پر معلوم ہے، اور اس بارہ میں اللہ تعالیٰ نے بھی آیات نازل کی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھوں کا ہونا خبر سے ثابت ہے، اس کا ادراک عقل سے نہیں ہوسکتا۔ عقلی ادراک دو طرح کا ہے: 1۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کمال کی ساری صفات کو بدرجہ اتم و احسن بدیہی اور ابتدائی طور پر تسلیم کیا جائے۔ 2۔ وہ صفات عقل جن کی نفی نہیں کرسکتی۔ جب یہ صفات ثابت ہوجائیں، تو عقل ان کی تائید کرتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفت ’’استوائ‘‘ اور صفت نزول، رضا اور غضب اور اس طرح کی دوسری صفات۔ لیکن صرف محض ِ
Flag Counter