Maktaba Wahhabi

133 - 523
یہاں پر چوک کھائی ہے، اور ان سے اس کے بیان میں غلطی ہوگئی ہے۔ ور نہ اس کی کوئی معقول وجہ نہیں ہوسکتی۔اس لیے کہ اونٹنی کا ظاہر ہونا آپ کا ایک معجزہ تھا، جو اس کے طلب کرنے پر اللہ کے حکم سے ظاہر ہوا، مگر وہ پھر بھی ایمان نہ لائے۔کسی بھی نبی کو دنیا میں دیے جانے والے معجزہ کی بناپر آخرت میں کسی کرامت یا انعام سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔مذکورہ بالا قول من گھڑت ہے۔کسی بھی صحیح حدیث سے ایساکوئی بھی مسئلہ ثابت نہیں ہے، یہ ذکر موضوع حدیث میں آیا ہے۔ اس کوعقیلی رحمہ اللہ نے ’’ الضعفاء(3/64-65) میں نقل کیا ہے اور وہاں سے ابن جوزی رحمہ اللہ نے ’’الموضوعات(3/244) میں عبد الکریم بن کیسان عن سوید بن عمیر کی مرفوع سند سے لیا ہے۔ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جھوٹی حدیث ہے، اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔عقیلی نے کہا ہے:’’ عبد الکریم نقل کرنے میں مجہول ہے اور اس کی حدیث غیر محفوظ ہے۔ ‘‘ امام ذہبی رحمہ اللہ نے عبد الکریم کے حالات ِ زندگی لکھتے ہوئے’’ المیزان‘‘(2/645)میں فرمایا ہے: ’’ مجاہیل میں سے ہے، اور اس کی حدیث منکر ہے۔پھر یہی حدیث ذکر کی او رفرمایا: ’’ یہ من گھڑت ہے۔‘‘ اسے حمید بن زجویہ نے ابن عساکر سے اپنی ’’تاریخ ‘‘ میں نقل کیا ہے، جیساکہ اللآلي المصنوعۃ ‘‘(2/444-445) میں دوسری سند ’’کثیر بن مرہ ‘‘ سے مرسل روایت میں ہے۔‘‘خواہ جو بھی ہو، ایسی حدیث بالکل قابل اعتماد نہیں ہے، اس لیے کہ اس کی سند میں مسلسل مجاہیل ہیں۔ شفاعت کا مسئلہ اہل سنت و الجماعت کے بنیادی اور اصولی مسائل میں سے ایک شفاعت کا مسئلہ بھی ہے۔اور یہ شفاعت اپنی ان شروط کے ساتھ ہے جو اللہ تعالیٰ نے ذکر کی ہیں۔ اس مسئلہ کا تعلق چونکہ براہ راست عقیدہ سے ہے اوردوسرے کئی ایک مسائل کی طرح اس مسئلہ میں بھی لوگ افراط و تفریط کا شکار ہوئے ہیں۔کچھ لوگ تو ایسے ہوگئے کہ جنہوں نے سرے سے کسی بھی قسم کی شفاعت کا ہی انکار کردیا، اور دوسری طرف وہ لوگ تھے جنہوں نے شفاعت کے بارے میں اتنا مبالغہ کیا کہ وہ شرک کے گڑھوں میں جاگرے۔ انہوں نے ہر کس و ناکس کو اپنا شفیع و کار ساز مان لیا۔ اس لیے مصنف رحمہ اللہ اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ اس بارے میں بیان کررہے ہیں جو کہ ہر قسم کے غلو اور افراط و تفریط سے مبرا و پاک ہے۔ 21۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بشفاعۃ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم للمذنبین الخاطئین في [یوم] القیامۃ وعلی الصراط، ویخرجہم من جوف جہنم، وما من نبي إلا ولہ شفاعۃ، وکذلک الصدیقین والشہداء و الصالحین، وللّٰه بعد ذلک تفضل کثیر فیمن یشائ، والخروج من النار بعد ما احترقوا و صاروا فحماً۔))
Flag Counter