Maktaba Wahhabi

291 - 523
ساتھ خاص ہے، کہ وہ سنتے بھی ہیں، اور جواب بھی دیتے ہیں۔لیکن اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں سنتے۔ بعض نے کہا ہے اصحاب بدر و غیرہ یا اس طرح کے جو واقعات ہیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی خاص ہیں۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو فقہاء و علماء، اور علم و ادراک میں خیار ِصحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین تھے انہوں نے اس بات کو اچھوتا سمجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا مردے بھی سنتے ہیں؟۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے اس انکار اور تعجب پر رد نہیں کیا، بلکہ انہیں بتایا کہ یہ مردے سنتے ہیں۔ یعنی قلیب(بدر کے کنوئیں) والوں نے آپ کا کلام ایک خاص صفت کے ساتھ سنا ہے۔اور یہ واقعہ ان کے علاوہ کسی اور کے ساتھ پیش نہیں آسکتا۔ سو یہ واقعہ سماع کے منع ہونے کی دلیل ہے نہ کہ ثابت ہونے کی۔ راجح قول اس میں راجح قول جس پر قدیم اور جدیددور کے علمائے کرام کا اتفاق رہا ہے وہ یہ ہے کہ، ’’بیشک مردے مطلق طور پر نہیں سنتے، سوائے اس کے جس کے بارے میں نص وارد ہوئی ہے۔ وہ سلام سنتے ہیں، اور قبر کی زیات کو آنے والے کا احساس کرتے ہیں، اور جب اسے دفن کیا جاتاہے تو قدموں کی چاپ بھی سنتا ہے، مگر اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں سنتا۔اور بسا اوقات انہیں دفن کے فوراً بعد زندہ لوگوں کے احوال کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔اس سے بڑھ کر اس معاملہ میں اپنی طرف سے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے،اس لیے کہ یہ معاملہ نصوص پر موقوف ہے یا بعض صحابہ کے افعال، جن میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سو آیت کریمہ اور ان دلائل کے درمیان جمع ایسے ہی ممکن ہے کہ آیت، ﴿إِن تَدْعُوہُمْ لَا یَسْمَعُوا دُعَائَ کُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَکُمْ ﴾(فاطر،14) ’’اور اگر آپ انہیں پکاریں تو وہ آپ کی پکار سن نہیں سکتے، اور اگرسن بھی لیں توتمہیں اس کا جواب نہیں دے سکتے۔‘‘ کی دلالت اپنی جگہ پر باقی رہے، اور ان نصوص کو اس میں سے مستثنیٰ مانا جائے۔یعنی سماع موتی کا مسئلہ اپنے دائرہ کے اندر بند اور محصور ہے۔ اس لیے کہ یہ ایک غیبی معاملہ ہے،اور ہمارے پاس-مطلق سماع کی-کوئی دلیل نہیں ہے، اور نہ ہی وارد شدہ دلائل کو غیرواردپر قیاس کیا جاسکتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح کے واقعات یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں، یا اس عمو م میں داخل ہیں جو تمام مؤمنین یا تمام مخلوق کے لیے ثابت ہیں، جیسے کہ قبر پر سلام کرنا وغیرہ۔ یہاں پر ایک اور مسئلہ بھی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سماعت کے ساتھ خاص ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب اور دور سے سنتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریب سے ایسے ہی سنتے ہیں جیسے کہ باقی لوگوں کے متعلق وارد ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا جواب بھی دیتے ہیں۔یہ بھی وارد ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جہاں سے بھی سلام کیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب دیتے ہیں، خواہ وہ کسی جگہ سے بھی سلام بھیجا جائے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ تو اس
Flag Counter