Maktaba Wahhabi

256 - 523
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان،(کوئی تفسیر اپنی خواہش کے مطابق نہیں کی جائے گی)، اس سے مصنف رحمہ اللہ کی مرادصرف کیفیت کی علم کا تفویض کرنا ہے۔ نہ کہ اس کے معانی کا تفویض کرنا، اور حقیقت کا عدم ِ اثبات ہے اور نہ یہ اعتقاد مقصود ہے کہ اس کا کوئی معنی نہیں ہے، یا اس کا معنی مخاطبین کی سمجھ و فہم سے بالاتر ہے۔ بلکہ صرف کیفیت کی تفویض مقصود ہے۔یعنی جو چیز اجمالی طور پر معلوم ہوگئی ہے، ہم اسے ثابت کرتے ہیں، اور جو چیز معلوم نہیں ہوسکی جیسے کہ کیفیت اس کا معنی اللہ تعالیٰ کے ہی سپرد کرتے ہیں۔ [1] دنیا میں دیدار الٰہی کا دعوی؟ 52۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((ومن زعم أنہ یری ربہ في دار الدنیا، فہو کافر باللّٰه عزوجل۔)) ’’اور جس کا گمان یہ ہو کہ اس نے اس دار دنیا میں ہی رب کو دیکھا[یا دیکھ سکتا ہے] تو اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا۔ ‘‘ شرح، … اس دنیا کی زندگی میں جاگتے ہوئے ان آنکھوں سے کو ئی بھی رب کو نہیں دیکھ سکتا۔ حتی کہ انبیاء کرام کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہ دیدار نہیں کرایا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب اللہ تعالیٰ سے دیدار کرنے کا مطالبہ کیاتو جواب یہی ملا کہ آپ میں(اس دنیا کی زندگی میں) اتنی سکت و ہمت نہیں ہے کہ میرا دیدار کرسکو۔ ارشاد الٰہی ہے، ﴿وَ لَمَّا جَآئَ مُوْسٰی لِمِیْقَاتِنَا وَ کَلَّمَہٗ رَبُّہٗ قَالَ رَبِّ اَرِنِیْٓ اَنْظُرْ اِلَیْکَ قَالَ لَنْ تَرٰینِیْ وَ لٰکِنِ انْظُرْ اِلَی الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہٗ فَسَوْفَ تَرٰینِیْ فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَیْکَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾(الاعراف،143) ’’اور جب موسیٰ ہمارے(مقررکیے ہوئے) وقت پر(کوہ طور پر) آئے اور موسیٰ کے مالک نے اس سے باتیں کیں تو موسیٰ نے کہا، اے مالک میرے(اپنے تئیں) مجھ کو دکھا میں تجھ کو(ایک نظر) دیکھوں۔مالک نے کہا تم مجھ کو(اس دنیا کی آنکھ سے) ہرگز نہ دیکھ سکو گے۔ لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھو اگر وہ اپنی جگہ تھما رہا تو تم بھی مجھ کو آیندہ دیکھ سکو گے۔ پھر جب موسیٰ کے مالک نے پہاڑ پر تجلی کی تو اس کو چکنا چُور کر دیا(ریزہ ریزہ یا زمین کے برابر) اور موسیٰ بے ہوش ہوکر گِر پڑے۔ جب ہوش آیا تو کہنے لگے، تو پاک ہے میں تیری درگاہ میں توبہ کر تاہوں اور میں(اس زمانے میں) سب سے پہلے یقین لاتا ہوں۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter