Maktaba Wahhabi

40 - 523
’’بیشک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔‘‘ سنت کا معنی اور اطلاق عربی زبان میں سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ جیسا کہ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿ یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمْ وَ یَہْدِیَکُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْکُمْ﴾ (النساء: 26) ’’ اللہ چاہتا ہے کہ(اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تمہیں اگلے لوگوں کے طریقے بتائے۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ نے اس مختصر سے جملہ میں سنت کا معنی بیان کیا ہے۔ سلف صالحین کی عادت تھی کہ وہ تعریفات کو انتہائی مختصر الفاظ میں بیان کیا کرتے تھے۔ پہلی تین صدیوں تک علمائے سلف کی یہی عادت رہی۔ ان میں بلا وجہ تکلف نہیں ہوتا تھا۔ وہ انتہائی بلیغ عبارت کے مختصر اور شرعی الفاظ پر توجہ دیتے تھے۔ وہ تکلف میں نہیں پڑتے تھے کہ اس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ تقریباً یہی راہ یہاں پر مصنف رحمہ اللہ نے اختیار کی ہے۔ یعنی اسلام وہ دین ہے جس کے اختیار کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں اسے مشروع ٹھہرایا ہے۔ تمام انبیاء کرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہی شریعت لے کر آئے تھے۔ کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کی جائے، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے۔ اس لحاظ سے اسلام ہی سنت ہے، اور سنت ہی اسلام ہے۔ اسلام اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک اس کے سامنے سر ِ تسلیم خم کرتے ہوئے اسے مان نہ لیں۔ ایسے ہی اسلام سنت پر عمل کیے بغیر پورا نہیں ہوسکتا۔ یہ تعریف اسلام کے بڑے جامع اوراہم معانی میں سے ہے۔ سنت کے باقی اصطلا حی معانی اسی سے نکلتے ہیں، اور ان سے مقصود سنت پر عمل کرنا اور اسے اپنانا ہے۔ سنت کے اصطلاحی معانی سنت کے اصطلاحی معانی بہت سے ہیں، ان اصطلاحی معانی میں سے: 1۔ اسلام: یہ سنت کا سب سے پہلااصطلاحی معنی ہے جیسا کہ امام بربہاری رحمہ اللہ نے یہاں پر بیا ن کیا ہے۔ یعنی ہر وہ چیز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں، اسے جملہ طور پر ماننا، اور اس کی تصدیق کرنا، اور اس کے تقاضوں کے مطابق حتی الإمکان عمل کرنا۔ 2۔ قرآن کے مقابل سنت کا لفظ بولا جاتا ہے۔ سنت شریعت کا دوسرا اہم ترین مصدرہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((تَرَکْتُ فِیْکُمْ أَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِہِمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَسُنَّۃِ رَسُوْلِہٖ۔))[1]
Flag Counter