Maktaba Wahhabi

35 - 523
2۔ امام حکیم محمد بن احمد بن اسماعیل البغدادی، ابو الحسین بن سمعون۔ نصف ذی قعدہ 387 ہجری میں انتقال ہوا۔ [1] 3۔ احمد بن کامل بن خلف بن شجرہ ابو بکر، جو کہ اس کتاب کے راوی ہیں۔ [2] 4۔ محمد بن محمد بن عثمان أبو بکر۔[3] آزمائش و امتحان: یہ بات پہلے گزارش کی جا چکی ہے کہ حکمران طبقہ میں آپ کی آواز سنی جاتی تھی۔ عام اور خاص لوگوں پر آپ کی ہیبت تھی۔ اس وجہ سے اہل بدعت آپ سے بہت ہی حسد رکھتے تھے۔ اس لیے انہوں نے خلیفہ قاہر باللہ اور اس کے وزیر ابن مقلہ کے کان بھرنے شروع کیے۔ یہاں تک کہ 321 ہجری کو خلیفہ نے امام بربہاری رحمہ اللہ اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ امام بر بہاری رحمہ اللہ رو پوش ہوگئے، اور آپ کے ساتھیوں کی ایک بہت بڑی تعداد پکڑی گئی۔ ان سب گرفتار شدگان کو بصرہ لایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ابن مقلہ سے یہ انتقام لیا کہ خلیفہ اس سے کسی بات پر بگڑ گیا، اور اسے وزارت سے معزول کردیا۔ ابن مقلہ بھاگ گیا، اور خلیفہ نے اس کے گھر کو آگ لگادی۔ اسی دوران قاہر باللہ کو بھی خلیفہ راضی نے بروز بدھ 6 جمادی الآخرۃ 322 ہجری کو معزول کرکے گرفتار کرلیا، اس کی آنکھوں میں سلایاں پھیر کر اسے اندھا کردیا گیا۔ اس کے بعد امام بربہاری رحمہ اللہ کی شان و شوکت بحال ہوگئی۔ حتی کہ ماہ صفر 323 ہجری کو امام ابو عبد اللہ بن عرفہ المعروف نفطویہ رحمہ اللہ کا جب انتقال ہوا تو امام بربہاری رحمہ اللہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ ان کی نماز جنازہ میں بڑے بڑے لوگوں نے شرکت کی۔ وفات: امام صاحب کی یہ شان و شوکت اہل بدعت کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی۔ اس لیے وہ خلیفہ راضی کے پاس چغل خوریاں کرکے آپ کے خلاف بھڑکانے لگے اور اپنی طرف سے من گھڑت باتیں بیان کرنے لگے۔ یہاں تک کہ خلیفہ قاہر باللہ نے ایک بار پھر امام بربہاری کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، اور آپ رو پو ش ہو گئے۔اسی عالم میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ گھر کا خادم آپ کو غسل دیکر اکیلا ہی آپ پر نماز جنازہ پڑھنے لگا، تو گھر کی مالکن نے دیکھا کہ اس کے پیچھے سبز اور سفید کپڑوں والے کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں۔ جب نماز جنازہ ختم ہوگئی تو کوئی ایک بھی نظر نہ آیا۔ پھر آپ کو اسی گھر میں دفن کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ امام بربہاری رحمہ اللہ پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے-آپ نے عقیدہ کی نشر و اشاعت میں بہت ہی تکلیفیں اٹھائیں۔ آپ اہل سنت والجماعت کے بے باک وکیل، جرأت مند ترجمان، اورگمراہیوں کے خلاف بہت ہی جری مرد ِ میدان تھے اور اہل بدعت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئے دیوار ثابت ہوئے۔
Flag Counter