Maktaba Wahhabi

155 - 523
جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾(الحدید: 12) ’’اس دن(اے پیغمبر)آپ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کودیکھیں گے ان(کے ایمان) کانور ان کے آگے اوران کی داہنی طرف(پل صراط پر) دوڑتا جاتا ہوگا(فرشتے ان سے کہتے جائیں گے) آج تم کو خوشی ہے وہ کیا ان باغوں میں جانا جن کے تلے نہریں پڑی بہہ رہی ہوں گی سدا انہی میں رہو گے یہی توبڑی کامیابی ہے۔‘‘ منافقین اورنور منافقین کو پہلے پہل یہ نور دیا جائے گا،پھر جب پل صراط پر گزرنے کا وقت ہوگا، جو کہ اس اس نور سے فائدہ اٹھانے کا وقت ہے، تب ان سے یہ نور چھین لیا جائے گا۔ چونکہ انہوں نے اس دنیا میں پہلے اسلام قبول کیا، اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے لگے تھے، اورپھر انہوں نے کفر کوپسند کیا اور نفاق پھیلانے لگے۔ اس لیے ان کے ساتھ بھی ویسے ہی معاملہ کیا جائے گا۔ ان کو ان کی دھوکہ دہی کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ جب ان سے نور چھین لیا جائے گا تو اس وقت وہ چیخیں اور چلائیں گے،اور مسلمانوں کو پکاریں گے تاکہ ان کے نور سے استفادہ کرسکیں مگر اس وقت کا چیخنا اور چلانا کچھ کام نہ آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرماتے ہیں: ﴿یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَائَکُمْ فَالْتَمِسُوا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُورٍفَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُورٍ لَہٗ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَظَاہِرُہُ مِنْ قِبَلِہٖ الْعَذَابُ o یُنَادُوْنَہُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَلٰکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰی جَائَ اَمْرُ اللّٰہِ وَغَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ﴾(الحدید:14۔15) ’’منافق ایمانداروں سے پکار پکار کہیں گے کیا(دنیا میں بھائی) ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور کہیں گے البتہ تھے تو سہی مگر تم نے(نفاق کر کے) خود اپنے تئیں بلا میں ڈالا اور تم انتظار کرتے تھے(دل سے ہمارے خیرخواہ نہ تھے) اور(خدا اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے طرف سے) تم کو شک ہی رہا اور(وہی تباہی) امیدوں آرزؤوں)نے تم کو دھوکے میں ڈال کر کہا۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کاحکم آن پہنچا(تم مر گئے اور شیطان نے) تم کو(نہ چھوڑا) اللہ کے باب میں فریب ہی دیتا رہا توآج کے دن نہ تم سے چھڑائی میں کچھ لیا جائے گا(فدیہ وغیرہ منظورہوگا)اور نہ(دوسرے(کافروں سے تم(سب) کا ٹھکانہ دوزخ ہے وہی تمھاری رفیق ہے اور وہ بری جگہ ہے۔‘‘ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایمان قیامت والے دن وہ نور ہوگا جس کی روشنی میں لوگ پل صراط کو پار کریں گے۔جب کہ کافر اور منافق اندھیرے میں رہیں گے،وہ کچھ سمجھ نہیں پائیں گے کہ انہوں نے کہاں جانا ہے اور کیا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ
Flag Counter