Maktaba Wahhabi

257 - 523
’’ اور ایسے ہی ہر وہ انسان جو اس بات کا دعوی کرے کہ اس نے اپنے رب کا موت سے پہلے آنکھوں سے دیدار کیاہے، اس کا دعوی باتفاق ِ اہل سنت و الجماعت باطل ہے۔اس لیے کہ ان سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی بھی مؤمن اپنے سر کی آنکھوں سے مرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں کرسکتا۔ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا، ((واعلموا أن أحداً منکم لن یری ربہ حتی یموت)) [1] ’’ اور جان لو کہ تم میں سے کوئی ایک اپنے رب کو ہر گز نہیں دیکھ سکتا یہاں تک کہ اس کی موت آجائے۔‘‘ لیکن ایمانی حقائق اور سچائی، اور اللہ تعالیٰ کی معرفت اور یقین قلب رکھنے والوں کے لیے اس کے مشاہدات اور تجلیات حاصل ہوسکتے ہیں جس کے مراتب مختلف ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الإحسان أن تعبد اللّٰه کأنک تراہ فإن لم تکن تراہ فإنہ یراک)) [2] ’’احسان یہ ہے کہ اللہ کی بندگی ایسے کرو گویاکہ تم اسے دیکھ رہے ہو،اور اگر یہ تصور پیدا نہ ہوسکے تو یہ تصور پیدا کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ اس پیرائے کو ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بعض بدعتی اور گمراہ فرقوں کے جھوٹے زاہد یہ گمان کرتے تھے کہ انہیں اللہ تعالیٰ کا دیدار سر کی آنکھوں سے جاگتے ہوئے ہوا ہے اور بعض کا گمان تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیٹھے ہیں، اور اس کے ساتھ ہم مجلس ہوئے ہیں اور اس طرح کے دوسرے فاسد خیالات جن سے اسلام اور اہل سنت والجماعت بری ہیں، ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔ اللہ تعالیٰ کے متعلق سوچ و بچار 53۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والفکرۃ في اللّٰه تبارک و تعالیٰ بدعۃ، لقول رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم،((تفکّروا في خلق اللّٰه ولا تفکّروا في اللّٰه))[3] فإن الفکرۃ في الرب تقدح الشک في القلب۔)) ’’اللہ تعالیٰ کے متعلق غور و خوض بدعت ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، ’’اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں غور و خوض کرو، اور اللہ تعالیٰ کے متعلق نہ سوچو۔‘‘اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں سوچنے سے دل
Flag Counter