Maktaba Wahhabi

297 - 523
ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ جب بچے کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ روتا ہے، چیختا چلاتا ہے، فریاد کرتا ہے، اور اپنے انداز میں قرب و جوار کے لوگوں سے مدد کا طلب گار ہوتا ہے۔ یہ واقعات خود اس بات کی بہت قوی دلیل ہیں کہ بچوں کو تکلیف پہنچتی ہے، اوروہ اس کا احساس بھی کرتے ہیں۔ ایسا ہر گز نہیں جو بعض جاہل گمراہ اور بدعات کا شکار لوگ بیان کرتے ہیں۔ جنت اللہ کی رحمت سے ملے گی 69۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ((واعلم أنہ لا یدخل الجنۃ أحد إلا برحمۃ اللّٰه، ولا یعذب اللّٰه أحداً إلا بذنوبہ، بقدر ذنوبہ، ولو عذب اللّٰه أہل السماوات وأھل الأرضین برَّہم و فاجرہم عذبہم غیر ظالم لہم۔ ولا یجوز أن یقال للّٰه تبارک وتعالیٰ،’’ إنہ ظالم، وإنما یظلم من یأخذ ما لیس لہ۔ واللّٰه جل ثناؤہ لہ الخلق و الأمر۔ الخلق خلقہ، والدار دارہ، لا یسأل عما یفعل وہم یسألون، ولا یقال، لم؟ و کیف؟ لا یدخل أحد بین اللّٰه وبین خلقہ۔)) ’’یہ بات جان لیجیے کہ، اللہ تعالیٰ کی رحمت کے بغیر کوئی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا اور اللہ تعالیٰ کسی کو عذاب نہیں دیتے مگر اس کے گناہوں کی وجہ سے اور اس کے گناہوں کے مطابق۔ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں اور زمینوں والوں کو عذاب دیں، نیک اور فاجر(سب کو)، وہ انہیں عذاب دینے میں وہ ظالم نہیں ہوگا۔اور یہ بات کسی بھی طرح جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہا جائے کہ، ’’وہ ظالم ہے۔‘‘بیشک ظلم تو وہ کرتا ہے جو کوئی ایسی چیز لیتا ہے جو اس کا حق نہیں ہے اور اللہ جل ثناؤہ تمام خلق اسی کی ہے، اور حکم اس کا چلتا ہے۔ خلقت اسی کی مخلوق ہے اور دنیا اس کی دنیا ہے۔ جو کچھ وہ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے سوال نہیں کیا جائے گا، اور ان(مخلوق) سے سوال کیا جائے گا، اوریہ نہیں کہا جائے گا، ’’ کیوں کیا؟اور کیسے کیا ؟ اور اللہ تعالیٰ کے اور اس کی مخلوق کے درمیان کسی کو دخل اندازی کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘ شرح، …یہ فقرہ جزائے اعمال اور قدر کے حوالے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جہاں تک اعمال کے بدلہ کا تعلق ہے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی انسان جنت میں اللہ کی رحمت کے بغیر داخل نہیں ہوسکتا۔ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، ((لن یدخل أحد منکم الجنۃ بعملہ، قالوا، ولا أنت یارسول اللّٰه ؟ قال،’’ ولا أنا،إلا أن یتغمدني اللّٰه برحمۃ منہ وفضل))(متفق علیہ)
Flag Counter