Maktaba Wahhabi

254 - 523
بھلائی کے بہت خواہشمند ہیں اور مؤمنوں پر نہایت شفقت کرنے والے اور مہربان ہیں۔‘‘ اور دوسرا معنی اس کا یہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چہرہئِ بنی آدم کو عزت اور تکریم کے لیے اپنی صناعت کی طرف بطور خاص منسوب کیا ہے، جیسے کہ آیا ہے، ’’ناقۃ اللّٰہ، عبد اللّٰہ، أمۃ اللّٰہ۔‘‘ حالانکہ تمام مخلوقات اللہ کی ہی ہیں۔ مگر انہیں عزت افزائی کے لیے اپنی طرف منسوب کیاہے۔ بہترین أصول امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے متعلق لکھا ہے، ’’ یہ حدیث احادیث صفات میں سے ہے اور سلف ِ امت کا مذہب یہ ہے کہ وہ اس کے معنی میں کلام نہیں کرتے، بلکہ وہ کہتے ہیں، ’’ ہم پر ایسے ہی ایمان لانا واجب ہے۔ او رہم اس بات کا پکا اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس کا ایسا معنی ہے جو اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق ہے۔اور ہمارا یہ بھی اعتقاد ہے کہ اللہ کی جیسی کوئی چیز ہر گز نہیں ہوسکتی(فرمان الٰہی ہے)، ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْء ٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ ﴾(الشوریٰ، 11) ’’ اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ دیکھتا سنتا ہے۔‘‘ لیکن ایسی احادیث کو عام لوگوں میں نہیں بیان کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ لوگ کسی بھی چیز کو اپنی عقل کے مطابق لیتے ہیں اور جب کوئی چیز ان کی سمجھ میں نہیں آتی تو وہ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ فرماتے ہیں: ’’ کوئی بھی انسان جب کسی قوم کے پاس کوئی ایسی حدیث بیان کرتا ہے جس تک ان کی عقل نہیں پہنچ سکتی، وہ(حدیث) ان میں سے بعض لوگوں کے لیے فتنہ بن جاتی ہے۔‘‘ دراوی کہتا ہے کہ،’’ بعض کے لیے فتنہ کہنے سے صاف ظاہر ہے کہ سچا کھرا اور مخلص مسلمان جو استقامت کے ساتھ اپنے دین پر قائم ہو، تو اس کا رد ِ عمل تسلیم و رضا کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ خواہ وہ اس کو سمجھے یا نہ سمجھے۔ وہ یہی کہتا ہے کہ جو کچھ میرے رب نے کہا ہے، اور جو کچھ اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے وہ حق اور سچ ہے، ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ جب کہ سرکش اور باغی عقل مند ہونے کے دعویدار جھوٹے اس کا انکار کرتے ہیں، او روہ کہتے ہیں اس چیز کو عقل تسلیم نہیں کرتی۔ یہی وہ امر ہے جس کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پہلے ہی خبردار کیا تھا، آپ فرماتے ہیں: ((حدثوا الناس بما یعرفون، و دعوا ما ینکرون، أ تحبون أن یکذب اللّٰه و رسولہ)) [1] ’’لوگوں سے ایسے حدیث بیان کرو جس کو وہ جانتے ہو، اور اسے چھوڑ دو جس کو نہ جانتے ہوں، کیاتم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جائے۔‘‘
Flag Counter