Maktaba Wahhabi

306 - 523
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُو اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْراً ﴾(الاحزاب: 21) ’’بیشک تمہارے لیے نبی کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ حیات ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہو، اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔‘‘ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے نبی !آپ کہہ دیجئے: ﴿وَأَنَّ ہَذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْماً فَاتَّبِعُوہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَن سَبِیْلِہٖ ذَلِکُمْ وَصَّاکُم بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ﴾(الانعام: 153) ’’ اور یہ(دین) میرا سیدھا راستہ ہے اس پر چلو، اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی، تمہیں اس چیز کی وصیت(یعنی تاکید)کی جاتی ہے تاکہ تم پرہیز گاری اختیار کرو۔‘‘ تقدیر میں بحث کی ممانعت تقدیر کا مسئلہ مختلف ملتوں اور قوموں کے درمیان اختلاف کی بنیاد رہا ہے۔اسلام میں بھی ایسے فرقوں نے جنم لیا جنہوں نے یا تقدیر کا بالکل ہی انکار کردیا، انہیں قدریہ کہا جانے گا اور بعض لوگوں نے اس معاملے میں انسان کو مجبورِ محض قرار دیا، اس وجہ سے ان کا نام جبریہ پڑ گیا۔ یہ فرقہ بندی غیبی امور میں عقل کی بے جا مداخلت، رائے پسندی، جہالت، اور تعصب کے ساتھ ساتھ افراط و تفریط اور غلو کی وجہ سے سامنے آئی۔حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کوئی امت کبھی بھی ہلاک نہیں ہوئی، مگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ٹھہرانے کی وجہ سے اور کسی بھی امت نے شرک نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے ہاں شروع میں تقدیر کو جھٹلانا ہی ظاہر ہوا۔‘‘[1] تقدیر میں غورو خوض اور تفکر و مناقشہ، مجادلہ و بحث اس لیے منع ہیں کہ تقدیر اللہ تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک راز ہے، جس کے علم کو ئی بھی انسان نہیں حاصل کرسکتااور اچھی اوربری تقدیر پر ایمان لانا انسان پر واجب ہے اور جو انسان تقدیر کے مسائل میں بحث کرتا ہے اس سے بعید نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اس تقدیر کو جھٹلائے جو اس کی مخلوق میں جاری و ساری ہے، اور اس طرح وہ راہ ِ حق سے بھٹک کر گمراہ ہوجائے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ’’قدریہ‘‘ کی گمراہی اور تکذیب کی خبرہوئی تو انہوں نے اِن لوگوں پر رد کیا: اور ان کے کفر کا فتوی جاری کیا: اور ان سے اپنی برأت کا اظہار کیا اور ان کے بعد تابعین نے بھی ایسے ہی کیا۔ ان پر لعنت کی اور ان
Flag Counter