Maktaba Wahhabi

43 - 523
شرح:… سنت کی کئی اقسام ہیں۔ ان میں سے ایک قسم جماعت کے ساتھ مربوط رہنا ہے۔ یہاں پر جماعت سے مراد مسلمانوں کی وہ جماعت ہے جو حق پر قائم ہو۔ رہ گئی وہ جماعتیں جو حق پر نہیں ہیں، وہ گروہ اور دھڑے ہیں۔ بھلے ان کی تعداد کتنی ہی کیوں نہ بڑھ جائے،ان کا اثر و رسوخ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ مگر جب تک وہ حق پر نہیں ہیں، انہیں جماعت نہیں کہا جاسکتا۔ کیونکہ جماعت کے لیے حق پر ہونا ضروری ہے۔ جماعت کو لازم پکڑنے کے دلائل مصنف رحمۃ اللہ علیہ کافرمان:(سنت میں سے ہے کہ جماعت کو لازم پکڑا جائے…):یعنی جماعت کے ساتھ تعلق اور ربط، اللہ تعالیٰ کے بہت بڑے انعامات میں سے ہے۔ جس کا مظہر اتحاد و اتفاق کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جماعت کے ساتھ منسلک رہنے کا حکم دیاہے، اور تفرقہ بازی سے منع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعاً وَلَا تَفَرَّقُوْا وَاذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ إِذْ کُنتُمْ أَعْدَائً فَأَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِکُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِہِ إِخْوَاناً وَکُنتُمْ عَلَیَ شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَکُم مِّنْہَا کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ آیَاتِہِ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُونَ}(آل عمران:102) ’’ اور سب مل کر اللہ کی(ہدایت کی) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اُس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اُس نے تمہارے دلوں میں اُلفت ڈال دی اور تم اُس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گھڑے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اُس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ ایک حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((علیکم بالجماعۃ، وإیاکم و الفرقۃ، فإن الشیطان مع الواحد، وہو مع الإثنین أبعد، من أراد بحبوحۃ الجنۃ فلیلزم الجماعۃ)) [1] ’’ تم پر جماعت کے ساتھ منسلک رہنا واجب ہے، اور اپنے آپ کو تفرقہ بازی سے بچاؤ۔ بیشک شیطان ایک کے ساتھ ہوتاہے، اور وہ دو سے زیادہ دور ہوتا ہے اور جو کوئی جنت کی خوشبو پانا چاہے اسے چاہیے کہ جماعت کو لازم پکڑے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فإن ید اللّٰه علی الجماعۃ))[2]
Flag Counter