Maktaba Wahhabi

277 - 523
اپنے نبی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا، اے نبی !آپ کہہ دیجئے، ﴿وَأَنَّ ہَذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْماً فَاتَّبِعُوہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَن سَبِیْلِہٖ ذَلِکُمْ وَصَّاکُم بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ﴾(الانعام، 153) ’’ اور یہ(دین) میرا سیدھا راستہ ہے اس پر چلو، اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اللہ کی راہ سے جدا کر دیں گی، تمہیں اس چیز کی وصیت(یعنی تاکید)کی جاتی ہے تاکہ تم پرہیز گاری اختیار کرو۔‘‘ امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’ السبل‘‘سے مراد بدعات ہیں۔حدیث میں آتا ہے، ((من أحدث فی أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد))(بخاری) ’’ جس نے ہمارے اس(دین) کام میں نئی چیز داخل کی،جو اس دین میں نہیں تھی، وہ مردود ہے۔‘‘ دوسری حدیث ہے، ((من عمل عملًا ما لیس علیہ أمرنا فھو رد۔)) ’’ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہماری شریعت کا حکم نہیں ہے وہ مردود ہے۔‘‘ جب تک عمل سنت کے مطابق نہ ہوگا، بے فائدہ ہی نہیں،بلکہ نقصان دہ ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ بدعت کو قبول نہیں فرماتے۔ بلکہ اس پر انسان کو سزا ملتی ہے، اور اس کا معاقبہ ہوتا ہے۔ اگر انسان کسی عمل کرنے میں خود کو تھکادے، مگر اس میں اخلاص نہ ہو تب بھی وہ ریت کے اڑتے ہوئے ذرّوں کی مانند ہے، اس کا کوئی فائدہ نہیں اور اگر انسان کسی عمل میں انتہائی ریاضت و مجاہدہ و مشقت کرلے، مگر وہ عمل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق نہیں ہے، تب بھی اس عمل کے کرنے پر اسے کوئی اجر نہیں ملے گا، بلکہ الٹا عذاب ہوگا، اوروہ عمل جہنم میں جانے کا سبب بن جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ((کل بدعۃ ضلالۃ،-أو کما قال علیہ السلام-،وکل ضلالۃ فی النار)) ’’ ہر بدعت گمراہی ہے،-اور فرمایا-،ہر گمراہی کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے۔‘‘ ایسا عمل، جس پر کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہیں ہے، جنتی بھی محنت سے کرلیا جائے اللہ کے ہاں ناقابل قبول او رمردود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ خَاشِعَۃٌ o عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ o تَصْلٰی نَارًا حَامِیَۃً ﴾(الغاشیۃ، 3۔5) ’’کتنے(لوگوں کے)منہ اس دن جھکے ہوئے ہونگے۔ محنت(مشقت کر کے تھک کر) چورہوگئے ہوں گے بےحد گرم آگ میں جا داخل ہوں گے۔‘‘ تقدیر پر رضا مندی تقدیر پر ایمان رکھنا ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک ہے۔ اہل سنت و الجماعت کا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter