Maktaba Wahhabi

38 - 523
بہترین امت ہونے کا سبب مصنف کا فرمان:((وَأَخْرَجْنَا فِيْ خَیْرِ اُمَّۃٍ))… ’’ اوراس نے ہمیں بہترین امت میں پیدا کیا۔‘‘اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَوْ اٰمَنَ اَہْلُ الْکِتٰبِ لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ مِنْہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَکْثَرُہُمُ الْفٰسِقُوْنَo﴾ (آل عمران:110) ’’لوگوں کے(فائدے اور صلاح) کے لیے جتنی امتیں پیدا ہوئیں ان سب میں تم بہتر ہو تم اچھا کام کرنے کا حکم دیتے ہو اور برے کام سے منع کرتے ہو اور اللہ ایمان لاتے ہو اگر(تمھاری طرح) کتاب والے(یہود اور نصاریٰ) بھی ایمان لاتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا(اس دنیا کی حکومت اوردولت سے) ان میں تھوڑے تو ایمان دار ہیں اوراکثر نافرمان ہیں۔‘‘ آیت مبارکہ میں((کُنْتُمْ))سے مسلمانوں کو خطاب ہے اور((خَیْرَ أُمَّۃٍ))سے مراد مسلمانوں کی جماعت ہے۔یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور ان کی راہ پرچلنے والے لوگ خواہ ان کا تعلق کسی بھی زمانے یا جگہ سے ہواور((لِلنَّاسِ)) میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مسلمانوں کا بہترین امت ہونا ان کی ذات تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ ان کے پاس جو خیر اور بھلائی ہے، وہ متعدی ہے۔ یعنی اسے وہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں، دین کی دعوت اور تعلیم دیتے ہیں،علم نشر کرتے ہیں،اور خود بہترین عمل کرکے دوسروں کے سامنے اس کا نمونہ بھی پیش کرتے ہیں۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرتے ہیں، اور لوگوں کی بھلائی پر حریص اور اس کے متمنی رہتے ہیں۔ وہ صرف اپنی ذات کی بھلائی و خیرخواہی کے لیے دنیا میں نہیں آئے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس دنیا میں نکالا ہے، تاکہ وہ لوگوں کے لیے بھی ایسے ہی بھلائی کریں، اور انہیں نفع پہنچائیں۔ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:((فَنَسْأَلُہُ التَّوْفِیْقَ لِمَا یُحِبُّ وَیَرْضٰی))مراد یہ ہے کہ انسان کو ہر وقت اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے رہنا چاہیے کہ وہ ذات اسے نیک عمل کرنے کی توفیق دے، اور دین پر ثابت قدمی عطا فرمائے۔ بھلے وہ حق بات کا جاننے والا، اس کا معتقد اور اس پر عمل کرنے والا ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تمام تر توفیق تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:((وَالْحِفْظَ مِمَّا یَکْرَہُ وَیَسْخُطُ۔))…’’اشارہ ہے کہ انسان کو چاہیے کہ نیک اعمال کی توفیق کے ساتھ ساتھ برائی اور شر سے بچنے کی دعا بھی کرتے رہنا چاہیے۔یہی انبیاء کرام اور صالحین کی سنت رہی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی تھی:
Flag Counter