Maktaba Wahhabi

340 - 523
نیزباپ دادا کی راہ کو مطلق طورپر حجت سمجھنے والے یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے باپ دادا اللہ کے ہاں بڑے پہنچے ہوئے تھے، اور اللہ ان کی بات کو کبھی رد نہیں کرے گا، اور وہ اللہ کے ہاں سفارش کرکے ہمیں ہر قسم کی پریشانی سے نجات دلادیں گے۔ اللہ تعالیٰ کاایسے لوگوں کے رد میں فرمان ہے: ﴿أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللّٰہِ شُفَعَائَ قُلْ أَوَلَوْ کَانُوا لَا یَمْلِکُونَ شَیْئاً وَلَا یَعْقِلُونَo﴾(الزمر: 43) ’’ کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور سفارشی بنا لیے ہیں؟ کہو کہ خواہ وہ کسی چیز کا بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ(کچھ) سمجھتے ہی ہوں۔‘‘ 2۔ تعصب: گمراہی پر ہٹ دھرمی کے بڑے اسباب میں سے دوسرا بڑا سبب تعصب ہے۔ تاریخ میں اس کی ہزاروں مثالیں بھری پڑی ہیں، خواہ یہود و نصاری کا معاملہ ہو، یا مشرکین اور مجوس کا۔ ان میں بیشمار مثالیں ایسی ملتی ہیں کہ انہوں نے حق بات واضح ہوجانے کے بعد حق کی پیروی صرف اپنے تعصب کی وجہ سے ترک کردی۔ جیسا کہ ابو جہل، ابن صوریا، حیي بن أخطب، کعب بن اشرف، عبد اللہ بن ابی، ہر قل اور دوسرے لوگوں کے واقعات ہیں۔اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے متعلق فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الہُدَی لَن یَضُرُّوا اللّٰہَ شَیْئاً وَسَیُحْبِطُ أَعْمَالَہُمْ﴾(محمد: 32) ’’جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہو گیا(اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور(لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ اللہ کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے اور اللہ ان کا سب کیا کرایا اکارت کر دے گا۔‘‘ حالانکہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلد مبعوث ہونے کی اور آپ کے ہاتھ پر فتح ملنے کی دعائیں کیا کرتے تھے۔ مگر جب رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم آن پہنچے تواپنے قبائلی تعصب کی وجہ سے ایمان نہ لائے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَلَمَّا جَائَ ہُمْ کِتَابٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمْ وَکَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُونَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَمَّا جَائَ ہُم مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ فَلَعْنَۃُ اللّٰہ عَلَی الْکَافِرِیْنَo﴾(البقرہ: 89) ’’اور جب اللہ کے ہاں سے اُن کے پاس کتاب آئی جو اُن کی کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے اور وہ پہلے(ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے۔ تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے جب اُن کے پاس آ پہنچی تو اُس کے منکر ہو گئے پس کافروں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔‘‘ اس سے پہلے جدال اور مناظرہ کے بارے میں گزر چکا ہے۔ کہ جب دین کو دفاع کی ضرورت ہو، اہل بدعت اپنی بدعات کو ہوا دے رہے ہوں، تو اس وقت دین کے غلبہ اور حجت قائم کرنے کے لیے مناظرہ کرنا جائز ہے۔ لیکن عام
Flag Counter