Maktaba Wahhabi

521 - 523
اہل سنت و الجماعت کے بنیادی عقیدہ کے اصول ہیں جو کوئی ان میں شک کرتا ہے بیشک وہ گمراہ اور بھٹکا ہوا خواہشات کا پجاری ہے۔ قرآن کے منکر کا حکم 168۔مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((ومن جحد أو شک في حرف من القرآن، أو في شيء جاء عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لقی اللّٰه تعالیٰ مکذّباً، فاتق اللّٰه [ واحذر] وتعاہد إیمانک۔)) ’’اور جس نے قرآن کے کسی ایک حرف کا انکار کیا، یا اس میں شک کیا، یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں شک کیا، وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس کو جھٹلانے والا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے ڈریے، اور بچ کر رہیے، اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھیں۔‘‘ شرح: … یعنی جو کوئی قرآن کے کسی کلمہ میں شک کرے، یا اس کا انکار کرے، خواہ وہ ایک حرف ہی کیوں نہ ہو، ایسا انسان کافر ہے۔اس لیے کہ ایسا انسان اللہ تعالیٰ کو جھٹلاتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے پیغام میں شک کرتا ہے۔ اور جو انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت صحیح حدیث / سنت میں شک کرتا ہے، مثال کے طور پر وہ یوں کہے کہ: ’’اگرچہ یہ حدیث صحیح اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ بھی ہے، پھر بھی جو کچھ اس میں ذکر ہوا ہے، میں اس پر اعتقاد نہیں رکھتا۔ یا میں اس میں شک کرتا ہوں، یا اس کے بارے میں توقف کرتا ہوں، توایسا انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے والا ہے۔ اس لیے کہ واجب یہ ہے کہ انسان ایسی چیزوں پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کرے اور اس کا ایمان و یقین پختہ اور جازم(دوٹوک) ہونا چاہیے جس میں کسی قسم کا کوئی تردد یا شک و شبہ ہر گز نہ ہو۔ بلکہ مؤمن کو چاہیے کہ تمام قرآن پر ایمان لائے، اور ان احادیث پر بھی بغیر کسی شک و شبہ اور تردد کے ایمان لائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح اسناد کے ساتھ ثابت ہیں۔ گناہ پر تعاون؟ 169۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((ومن السنۃ أن لا تعین أحداً علی معصیۃ اللّٰه، و لا أولي الخیر، ولا الخلق أجمعین، لا طاعۃ لبشر في معصیۃ اللّٰه۔ولا یحَبُّ علیہ [ أحداً]، واکرہ ذلک کلہ للّٰه تبارک و تعالیٰ۔)) ’’اور سنت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر کسی کی بھی مدد نہ کی جائے۔ نہ ہی اہل خیر کی اور نہ ہی باقی تمام
Flag Counter