Maktaba Wahhabi

322 - 523
اور بعض نے آیت کے الفاظ و حروف میں تو تحریف نہیں کی، فقط تأویل کرکے اس کے معنی کو بدل دیا، اور کہنے لگے: اس سے مراد کلام کرنا نہیں، بلکہ علم ہونا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو موسیٰ علیہ السلام کے دل کی باتیں معلوم ہوگئیں۔اور بعض نے اس سے ہٹ کر کچھ دیگر تأویلات کیں، جن کی کوئی اصل نہیں ہے۔ منکرین پر رد اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے حقیقی بات چیت کی، اوریہ گفتگو ایسے ہی تھی جیسی اللہ کی شان کے لائق ہے۔اس کے کئی ایک دلائل اس آیت کے علاوہ بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلَمَّا جَائَ مُوسَی لِمِیْقَاتِنَا وَکَلَّمَہُ رَبُّہُ قَالَ رَبِّ أَرِنِیْ أَنظُرْ إِلَیْکَ قَالَ لَن تَرَانِیْ وَلَکِنِ انظُرْ إِلَی الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہُ فَسَوْفَ تَرَانِیْ فَلَمَّا تَجَلَّی رَبُّہُ لِلْجَبَلِ جَعَلَہُ دَکّاً وَخَرَّ موسَی صَعِقاً فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَکَ تُبْتُ إِلَیْکَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَo قَالَ یَا مُوسَی إِنِّیْ اصْطَفَیْتُکَ عَلَی النَّاسِ بِرِسَالَاتِیْ وَبِکَلَامِیْ فَخُذْ مَا آتَیْتُکَ وَکُن مِّنَ الشَّاکِرِیْنَo﴾(الاعراف: 143۔ 144) ’’ اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کئے ہوئے وقت پر(کوہِ طور پر) پہنچے اور اُن کے رب نے ان سے کلام کیا تو کہنے لگے کہ اے اللہ! مجھے(جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار(بھی) کروں۔ اللہ نے فرمایا کہ تم مجھے ہر گز نہ دیکھ سکو گے، ہاں پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو اگر یہ اپنی جگہ قائم رہا تو تم مجھے دیکھ سکو گے جب اُن کے رب نے پہاڑ پرتجلی ڈالی، تو(تجلی انوار ربانی نے) اُس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بیہوش ہو کر گر پڑے جب ہوش میں آئے تو کہنے لگے کہ تیری ذات پاک ہے اور میں تیرے حضور میں توبہ کرتا ہوں اور جوا یمان لانے والے ہیں اُن میں سب سے اوّل ہوں۔(اللہ نے) فرمایا کہ موسیٰ! میں نے تمہیں اپنے پیغام اور اپنے کلام سے لوگوں سے ممتاز کیا ہے تو جو میں نے تمہیں عطا کیا ہے اُسے پکڑ رکھو اور(میرا) شکر بجا لاؤ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے صراحت کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہم کلام ہونا ذکر کیا ہے اور ساتھ ہی موسیٰ علیہ السلام کے شرف اور فضائل میں سے ایک ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ہم کلام ہونا بھی بیان کیا ہے اور اس پر شکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایسے ہی ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَلَمَّا أَتَاہَا نُودِیْ یَا مُوسَیo إِنِّیْ أَنَا رَبُّکَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْکَ إِنَّکَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًیo وَأَنَا اخْتَرْتُکَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوحَیo إِنَّنِیْ أَنَا اللّٰہُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِیْ وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ لِذِکْرِیْo﴾(طٰہ: 11۔ 14) ’’جب وہاں پہنچے تو آواز آئی کہ اے موسیٰ!۔میں تو تمہارا رب ہوں تو اپنی جوتے اُتار دو تم(یہاں) پاک میدان(یعنی) طُویٰ میں ہواور میں نے تم کو انتخاب کر لیا ہے تو جو حکم دیا جائے اُسے سنو۔ بیشک میں ہی اللہ
Flag Counter