Maktaba Wahhabi

253 - 523
پیدا کیا ہے۔‘‘[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ چہرے کوبرا بھلا مت کہو، بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم کو اس کی صورت پر پیدا کیا ہے۔‘‘[2] تخلیق آدم والی حدیث یہاں سے مذکورہ حدیث اوردوسری احادیث میں اس طرح کی عبارات سے اشتباہ پیدا ہوا ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو رحمان کی(یعنی اپنی)صورت میں پیدا کیا ؟اس سے مراد یہ ہے کہ ان کمالات میں جو عباد اللہ کے لائق ہیں،نہ کہ مطلق صفات میں۔سو اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کے درمیان سے آدم کو خاص کیا ہے، اس لیے کہ یہ مجمع(جامع) الصفات ہے۔ اس میں کچھ ایسی صفات پائی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیان کی ہیں۔ مگر جب ان کا بیان اللہ تعالیٰ کے لیے ہوگا، تو اس کی شان کے لائق ہوں گی اور جب مخلوق کے لیے یہ صفات بیان ہوں گی تو ان کی قوت استطاعت اور عطاء الٰہی کے مطابق ہوں گی۔ جیسے اللہ تعالیٰ کے لیے ’’سماعت ‘‘ کی صفت ثابت ہے، اور مخلوق کے لیے بھی یہ صفت ثابت ہے، مگر ان دونوں کی حقیقت اور کیفیت میں فرق ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کے لیے ’’وجہ ‘‘ یعنی ’’ چہرہ ‘‘کی صفت ثابت ہے، اور آدم کے لیے بھی یہ صفت ثابت ہے۔ مگر ان دونوں کی حقیقت میں فرق ہے۔ ایسے ہی باقی صفات جیسے، ’’ ہاتھ ‘‘ اور ’’ پاؤں ‘‘وغیرہ، جو صفات اللہ تعالیٰ کی صفات کتاب و سنت سے ثابت ہیں۔ وہ اپنے اصلی اورحقیقی معانی میں ہیں۔مگر اللہ تعالیٰ کے لیے ایسے ہی ثابت ہیں جیسے اس کے شایا ن ِ شان ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ یہاں پر صفات ِخالق اور صفات ِمخلوق کے درمیان اشتراک لفظی ہے۔ یعنی یہ اشتراک بعض معانی میں ہے، نہ کہ کل معانی میں۔ ان معانی کا لحاظ رکھتے ہوئے ہی کہا گیا ہے کہ، یہ بھی صورت کی ایک قسم ہے۔‘‘ اس کی مزید وضاحت اس طرح سے ہوسکتی ہے کہ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ کا اسم گرامی ’’رحیم ‘‘ہے، جو اس کی صفت ِرحمت پر دلالت کرتا ہے۔ مگر مخلوق میں بھی ’’رحیم‘‘نام یا صفت کے لوگ ہیں، نام کا معنی ان کی اسی صفت پر دلالت کرتاہے،خواہ یہ صفت کسی بھی مقدار میں موجود ہو، مثال کے طورپر اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ایک مقام پر فرماتے ہیں: ﴿لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُم بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ﴾(التوبہ، 128) ’’ تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں! تمہاری تکلیف اُن کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری
Flag Counter