Maktaba Wahhabi

362 - 523
راہ سے ہٹا دیں گی یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم دیا ہے اس لیے کہ تم(ان کا خلاف کرنے سے) بچے رہو پھر(ایک بات اور بھی ہے وہ یہ ہے کہ اس سے پہلے)۔‘‘ اپنے باپ دادا کی جاہلانہ اوراندھی تقلیدمیں یا اپنی رائے اور خواہش کو دین کے مطابق ثابت کرنے کے لیے نصوص میں تأویل کرکے معانی کو بدل دینا یہ گمراہ فرقوں کا شیوہ ہے، جس سے ہمیں منع کیاگیا ہے۔ رہا فقہی مسائل میں علمائے کرام کااختلاف، تو یہ مذموم نہیں ہے، ایسا اختلاف ظاہر ہوسکتا ہے، اس موقع پر بھی ہمیں فقط اپنی رائے کی تائید کرنے سے بچنے کا اور کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا ﴾(النساء: 59) ’’مسلمانو اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور اس کے رسول کا حکم مانو اور حکومت والوں کا جو تم میں سے ہوں پھر اگر تم(اور حاکمِ وقت) کسی بات میں جھگڑا کرو تو اس کو اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم کو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان ہے یہ(تمھارے حق میں) بہترہے اور اس کا انجام بہت اچھا ہے۔‘‘ کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ وہ لوگ جو اجتہاد و استنباط کے اہل ہیں، وہ کسی شرعی مسئلہ میں اختلاف کریں، اور ان میں سے ہر ایک کا ایک نقطہء نظر ہو، مگر وہ اس اختلاف پر باقی نہیں رہ سکتے، اس لیے کہ جب بھی انہیں کتاب و سنت سے سے قوی دلیل مل جائے گی، تو جس کے ساتھ حق ہوگا اس کی پیروی کریں گے۔ افتراق ِ امت کی بشارت کی یہ حدیث، اگرچہ بعض جاہل لوگوں نے اس حدیث کی صحت کا انکار کیا ہے، لیکن ان کی بات کسی طرح بھی معتبر نہیں ہے۔کیونکہ یہ حدیث کئی راویوں سے روایت کی گئی ہے اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ بھی کئی احادیث میں امت کے بٹ جانے کی خبر دی ہے۔اس سے مقصود ہدایت کی راہیں نہیں ہیں، بلکہ گمراہی کی راہیں ہیں۔ حالات ہمارے سامنے اس حدیث کے سچا ہونے کی گواہی دے رہے ہیں۔ اس میں یہ بھی بشارت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق حق قیامت تک محفوظ رہے گا۔ ان فرقوں میں سے ایک جماعت کے کامیاب و کامران ہونے کی بشارت کے ساتھ ساتھ قیامت تک ان کے باقی رہنے کی ضمانت بھی ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ((لا تزال طائفۃ من أمتي ظاہرین یقاتلون علی الحق إلی یوم القیامۃ، …قال: فینزل عیسی بن مریم علیہما السلام، فیقول أمیرہم: تعال صل لنا، فیقول: لا إن
Flag Counter