Maktaba Wahhabi

325 - 523
مختلف ہوتے ہیں جیسے آسمان میں ذرات اور ہر انسان سے ایسے ہی عمل طلب کیا جاتاہے جیسے اللہ تعالیٰ نے اس کو عقل دی ہے۔ عقل کسب سے نہیں آتی۔ بلکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فضل ہے۔‘‘ شرح: … عقل وہ قوت ہے جس سے انسان چیزوں کا ادراک کرتا ہے۔عقل سے فائدہ مند اور نقصان دہ،بھلائی اور برائی اور خیروشر کی پہچان ہوتی ہے۔ کوئی ایک نہیں جانتا کہ عقل کی کیفیت کیا ہے۔مگر اتنا منہج سلیم میں ثابت ہے کہ عقل پیدا کی گئی ہے اور ایک فطری چیز ہے۔ اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ کا مقصود ان فلاسفہ اور غالی متکلمین پر رد کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ عقل قدیم اور ازلی قوت ہے اور عقل اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت ہے، اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف اس نے لوٹ کر جانا ہے اور عقل ایک مستقل کائنات ہے جس کا وجود باقی تمام تر مخلوقات سے جداگانہ ہے۔ شیخ رحمہ اللہ یہاں پر فرمانا چاہتے ہیں کہ:’’ عقل ایک فطری عطیہ ہے، جس طرح باقی مواہب انسان میں پیدا ہوتے ہیں، ایسے عقل بھی پیدا ہوتی ہے۔‘‘یعنی عقل بھی انسان کی ذہانت، فہم، ادراک اور ان دوسرے امور کی طرح ہے جو انسان کے اندر پیدا ہوتے ہیں، اور بڑھتے ہیں۔لوگوں میں ایسے بھی ہوتے ہیں جو کامل عقل والے ہوتے ہیں، اور کچھ درمیانہ درجہ کے، اور کچھ کمزور عقل والے ہوتے ہیں تو کچھ کی عقل اس سے بھی کم، یا بالکل نہیں ہوتی، جس طرح کے باقی قدرات اور مواہب میں انسان کا معاملہ ہے۔ عقل کے مطابق ہی انسان کو اعمال کا مکلف ٹھہرایا جاتا ہے۔ جو انسان کامل عقل والا ہوتا ہے اس پر اتنے ہی فرائض ہوتے ہیں، جو اس سے کم عقل والے پر نہیں ہوتے اور اس عقل کے حساب سے ہی انسان کا محاسبہ بھی ہوگا، جس کی کوئی عقل نہیں ہے، اس کا نہ ہی کوئی اتنا محاسبہ ہوگا اور نہ ہی اس کی اتنی ذمہ داریاں ہیں۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی جگہ اہل عقل کو مخاطب کیا ہے، اور ان کی تعریف بھی کی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ سَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَ النَّہَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌ بِاَمْرِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَo﴾(النحل: 12) ’’ اور اسی اللہ نے رات اور دن اور سورج اورچاند کو تمھارے کام میں لگایا اورتارے بہی اس کے حکم سے تابعدار ہیں بے شک جولوگ عقل رکھتے ہیں ان کے لیے ان چیزوں میں(اللہ کی قدرت کی)نشانیا ں ہیں۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں اور اپنی توحیدبیان کرنے کے بعد فرمایا کہ ان مثالوں کو ہم اس لیے بیان کرتے ہیں کہ عقل مند لوگ سمجھ حاصل کریں، ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ تِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ وَ مَا یَعْقِلُہَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَo﴾(النحل: 43) ’’ اور یہ نشانیاں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے لیے بھی بیان کرتے ہیں، اور ان کی سمجھ صرف علم والے ہی رکھتے ہیں۔‘‘ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی عقل اللہ تعالیٰ نے مسخ کردی ہوتی ہے، فرمایا:
Flag Counter