Maktaba Wahhabi

280 - 523
اطاعت اور نافرمانی، نیکی اوربرائی، خیر اور شر۔ ان تمام چیزوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کا(کونی) ارادہ تھا۔[1] اللہ تعالیٰ کے ملک میں کوئی ایسی چیز نہیں ہوسکتی جس کا وہ ارادہ نہ کرے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے ایمان و کفر اور خیر وہ شر کے ارادہ میں حکمت پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خیر کا ارادہ کیا، اور وہ اسے پسند کرتا ہے، اور خیر کے کام کرنے پر راضی ہوتا ہے اور شر(برائی)کا بھی ارادہ کیا، مگر شر(برائی) کے کاموں کو نا پسند کرتا ہے، اور ان کے کرنے پر ناراض ہوتا ہے۔ اس سارے عمل سے مقصود بندوں کی آزمائش اور ان کا امتحان ہے۔ اگر خیر کے علاوہ ’’شر‘‘ نہ ہوتا، تو تمام کے تمام لوگ فرشتہ سیرت اور خیر کے کام کرنے والے نہ ہوتے، اور کسی کا کوئی امتیار باقی نہ رہتا اور نہ ہی اس کے بندوں کا امتحان ممکن ہوتا اور اگر فقط برائی(شر) ہی ہوتی، تو نیک اعمال کرنے والے کا کوئی امتیاز نہ ہوتا۔ نہ ہی پاک اور خبیث جدا ہوسکتے، اورنہ ہی کافر اور مؤمن کی پہچان ممکن ہوتی۔ الغرض یہ کہ ساری کائنات میں پائی جانے والی ہر ا یک حرکت اور ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کی مشیت اور مرضی کے تابع ہے۔ ارشاد الٰہی ہے، ﴿إِنَّمَا أَمْرُہُ إِذَا أَرَادَ شَیْئاً أَنْ یَّقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ ﴾(یس،82) ’’بے شک اللہ کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس سے کہتے ہیں ہو جا، پس وہ ہو جاتی ہے۔‘‘ اور فرمایا، ﴿ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَنْ یَّشَائَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ﴾(التکویر،29) ’’ تم کوئی چیز نہیں چاہتے مگر وہی ہوتا ہے جو اللہ چاہتے ہیں۔‘‘ 4۔ خلق، تمام مخلوقات، ذات، صفات اور اعمال سمیت اللہ نے پیدا کی ہیں، ارشاد الٰہی ہے، ﴿اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیْلٌ﴾(الزمر،62) ’’اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾(الصافات،96) ’’ تم کواور تمہارے اعمال کو اللہ نے پیدا کیا ہے۔‘‘ انسان اور اس کے افعال و اعمال اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہیں۔ مگر انسان اپنے ارادہ اور اختیار سے یہ کسب ِ اعمال کرتا
Flag Counter