Maktaba Wahhabi

259 - 523
گی۔ اس حدیث میں روزِ محشر کو چوپاؤں /حیوانات کو دوبارہ اٹھائے جانے کی تصریح ہے۔جیسا کہ مکلفین(جنات اور انسان) کو دوبارہ اٹھایا جائے گا، اور جیسے کہ بچے اور مجنون بھی محشر کے لیے جمع ہوں گے، اوروہ لوگ بھی جن تک اسلام کی دعوت نہیں پہنچ سکی۔اسی پر قرآن کی آیات بھی دلالت کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ﴿وَاِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ ﴾(التکویر، 5) ’’اور جب وحشی(جنگلی) جانور(سب) اکٹھا کئے جائیں۔‘‘ تفسیر اور فقہ کا اصول یہ ہے کہ جب کوئی لفظ نصوص شریعت میں وارد ہو، اور اسے اس کے ظاہر پر محمول کرنے میں کوئی عقلی یا شرعی رکاوٹ بھی نہ ہوتو اسے اس کے ظاہر پر ہی محمول کیا جائے گا۔مگر حیوانات کے حشر میں اور مکلفین کے حشر میں فرق یہ ہے کہ حیوانات میں بدلہ مقابلہ کے طور پر ہوگا، تاکہ سب برابر ہوجائیں، کسی پر ظلم باقی نہ رہے اور مکلفین کے لیے ثواب و عقاب اور جزاء و سزا کا معاملہ بھی ہوگا۔حیوانات کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ فرماتے ہیں، ((إن رسول اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قال،((لتؤدن الحقوق إِلی أہلِہا یوم القِیامِۃ حتی یقاد لِلشاۃِ الجلحائِ مِن الشاۃِ القرنائِ)) بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ روز ِ قیامت حقوق کو ضرور بالضرور حقداروں کی طرف ادا کیا جائے گا، یہاں تک کہ بغیر سینگ والی بکری سینگ والی بکری سے بھی انتقام لے گی۔‘‘ 54۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن الہوام والسباع والدواب کلہا نحو، الذّر، والنمل [و الذباب]، کلہا مأمورۃ لایعملون شیئاً إلا بإذن من اللّٰه تبارک و تعالیٰ۔)) ’’اور جان لیجیے کہ، کیڑے مکوڑے، درندے، اور جانور، جیساکہ، چیونٹی، ذر(ایک قسم کا کیڑا) اور مکھی سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں۔ ان کاکوئی بھی کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نہیں ہوتا۔ ‘‘ شرح، … مصنف رحمہ اللہ کی مراد یہ ہے کہ-واللہ اعلم-اللہ تعالیٰ نے ان تمام مخلوق کو پیدا کیا اور ان میں حرکت دی، اوران کو مختلف کاموں پر لگادیا۔ یہ تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے حکم کے تحت ہی چلتی ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ﴿قَالَ رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطٰی کُلَّ شَیْئٍ خَلْقَہٗ ثُمَّ ہَدٰی﴾(طہ،50) ’’موسیٰ نے کہا ہمارا مالک وہ ہے جس نے ہر چیز کوایک(خاص)صورت دی(جو اس کے مناسب ہے) پھر اس کو(زندگی بسر کرینگا)رستہ بتلایا۔‘‘ ان مخلوقات میں سے کوئی بھی خود مختار اور سر کش و باغی نہیں ہے۔یہ سب اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور اس کی ’’سنن ‘‘کے
Flag Counter