Maktaba Wahhabi

245 - 523
51۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ((وکل ما سمعت من الآثار مما لم یبلغہ عقلک٭ نحو قول رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم، ((قُلُوبُ العِبَادِ بَیْنَ إِصْبُعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمٰنِ [عَزَّوَ جَلَّ ])) [1] ’’ اور ہر وہ حدیث جس کے بارے میں آپسنیں، اوراس تک آپ کی عقل نہ پہنچ سکے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان، ’’ بندوں کے دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں درمیان میں ہیں۔‘‘ شرح، … اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ اور انگلیوں کی صفت کا ہونا دوسری بھی کئی ایک صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ’’ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا، ’’ اے اللہ کے رسول ! جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنی ایک انگلی پر کرلیں گے، اور زمینوں کو ایک انگلی پر کر لیں گے، اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر، اور باقی مخلوقات کو ایک، ’’میں نے دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی، ﴿وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ وَالْأَرْضُ جَمِیْعاً قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ السَّماوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِیْنِہٖ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی عَمَّا یُشْرِکُونَo﴾(الزمر،67) ’’ اور انہوں نے اللہ کی قدرشناسی جیسی کرنی چاہیے تھی نہیں کی اور قیامت کے دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے اور وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک اور عالی شان ہے۔‘‘[2] دوسری حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، ’’ بیشک تمام بنی آدم کے دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں۔ جیسے کہ ایک انسان کا دل۔ وہ انہیں جیسے چاہتا ہے-ان میں-تصرف کرتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اللّٰهم مصرف القلوب، اصرف قلبي لطاعتک))[3]
Flag Counter