Maktaba Wahhabi

242 - 523
جاہلوں یا زندیقوں اور ملحدوں کا گھڑا ہوا مقولہ ہے۔ شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ’’غرض یہاں یہ ہے کہ جیسے ارتداد سب و شتم کے بغیر بھی متحقق ہوسکتا ہے اسی طرح تبدیلی مذہب کے قصد اور تکذیب رسول کے ارادہ کے بغیر بھی متحقق ہوسکتا ہے،(یعنی کسی بھی موجب ارتداد قول و فعل کا ارتکاب انسان کے مرتد ہوجانے کے لیے کافی ہے، قصد و ارادہ کا مطلق دخل نہیں) جیسے کہ ابلیس ’’انکارِ ربوبیت‘‘ کا قصد کئے بغیر(محض آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار و استکبار کی وجہ سے) کافر ہوگیا(حالانکہ ’’یا رب‘‘ کہہ رہا ہے) اگرچہ اس قصد(تبدیل مذہب و ارادہ تکذیبِ رسول) کا نہ ہونا اس شخص کے لیے ایسا ہی مفید نہیں جیسا کلمہ کفر کا زبان سے کہنا ہی موجب کفر ہے، خواہ کہنے والا کافر ہونے اور مذہب تبدیل کرنے کا قصد و ارادہ کرے یا نہ کرے، ایسے ہی محض زبان سے موجب ارتداد کلمہ کا کہنا ہی مرتد ہونے کے لیے کافی ہے، تبدیل مذہب کے قصد اور تکذیبِ رسول کے ارادہ کی نہ ضرورت ہے نہ کوئی فائدہ)…اس کے بعد فرماتے ہیں،(علاوہ ازیں) اس شخص نے(موجب ارتداد قول یا فعل کا ارتکاب کر کے) محض اعتقاد کی تبدیلی کا اظہار نہیں کیا کہ دوبارہ اس عقیدہ کی جانب رجوع کرلینے(اور توبہ کرنے) سے اس کی جان و مال محفوظ ہو جائے(اور پاداش ارتداد یعنی قتل سے بچ جائے) بلکہ یہ توہین دین اور ایذاء مسلمین کا مرتکب ہوا ہے،(اس کی سزا اس کو ضرور دی جائے گی) اور یہ قول(یعنی زبان سے کلمہ ارتداد کہنا) تغیر اعتقاد کے لیے لازم بھی تو نہیں(ہوسکتا ہے کہ اعتقاد نہ بدلا ہو اور محض ایذاء مسلمین کے لیے یہ کلمہ کہتا ہو یا اعتقاد بدل جائے اور زبان سے اظہار نہ کرے) تاکہ اس قول(کلمہ ارتداد) کا حکم تغیر اعتقاد کے حکم کی مانند ہوجائے(اور توبہ قبول کرلی جائے، درحقیقت موجب ارتداد قول یا فعل کا ارتکاب بجائے خود ارتداد اور اس کی پاداش میں قتل کو موجب ہے، اعتقاد کی تبدیلی کا اس میں کچھ دخل نہیں)۔‘‘ آگے چل کر فرماتے ہیں، ’’اور اس جہت سے کہ اس شخص کے متعلق یہ گمان کیا جاسکتا ہے یا کہا جاسکتا ہے کہ، اعتقاد برقرار ہونے کے باوجود ایسا کلمہ زبان سے نکل جاتا ہے تو پھر ایسے شخص سے یہ بھی کلمہ ارتداد سرزد ہوسکتا ہے جو ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں منتقل ہونے کا ارادہ نہ کرے،(تو اس کو بھی مرتد اور واجب القتل نہ کہنا چاہیے) اور ظاہر ہے کہ اس کا فساد قصداً تبدیل مذہب کے فساد سے بہت زیادہ ہے، اس لیے کہ تبدیل مذہب کو تو وہ جانتا ہے کہ یہ کفر ہے،لہٰذا کفر کے نتائج بد اسکو تبدیل مذہب سے باز رکھیں گے اور اس(زبان سے کلمہ کفر و ارتداد کہنے) کو وہ اس وقت تک کفر(و ارتداد) نہیں سمجھتا جب تک حلال جان کر سرزد نہ ہو بلکہ اس کو وہ صرف معصیت سمجھتا ہے حالانکہ یہ سب سے بڑا کفر ہے،(حاصل یہ ہے کہ اگر زبان سے کلمہ ارتداد و کفر کہنے والے کی تکفیر و حکم ارتداد لگانے میں تبدیل مذہب کے قصد و ارادہ کی شرط کو معتبر مان لیاجائے گا تو ایک عظیم ترکفر یعنی
Flag Counter