Maktaba Wahhabi

216 - 523
شرح، … اللہ تعالیٰ نے کمال عدل و حکمت کے تحت شریعت اسلامیہ میں ہمیں کئی چیزوں سے منع کیا ہے، جنہیں شرعی اصطلاح میں محرمات کہا جاتا ہے۔ محرمات کی دو قسمیں ہیں، ٭ کبیرہ محرمات ٭ صغیرہ محرمات۔ پھر ان محرمات کا ارتکاب کرنے والے کے لیے سزا کے لحاظ سے ان کی تین اقسام ہیں، * وہ محرمات جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے سزائیں مقررو متعین کی ہیں، انہیں ’’حدود‘‘ کہا جاتا ہے۔ انہیں حدود اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کی سزائیں گنہگار کو اس گناہ کے ارتکاب سے روکتی اور منع کرتی ہیں۔ * وہ محرمات جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے کوئی سزا متعین تو نہیں کی، مگر انہیں سزا ملے گی۔انہیں تعزیر کہا جاتا ہے۔تعزیر مسلمان حکمران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بصیرت سے دور اندیشی کا ایسا فیصلہ کرے جس کے فوائد امت اور معاشرہ کے لیے مثبت ہوں۔ * وہ محرمات جن میں حدود یا تعزیر نہیں ہے، مگر ان پر اخروی سزا کا بیان ہوا ہے۔ یا ان کے کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے، اسے جہنم کی بشارت دی گئی ہے، وغیرہ۔جیسے، جُوا بازی، سود خوری، وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن اللّٰه فرض علیکم الفرائض، فلا تضیعوہا، وحرّم أشیاء فلا تنتھکوھا، وسکت عن أشیاء رحمۃ من ربکم غیر نسیان فلا تسألوا عنہا)) [1] ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر کچھ فرائض عائد کیے ہیں، انہیں مت ضائع کرو، اور تم پر کچھ چیزیں حرام کی ہیں، ان کو پامال مت کرو، اور کچھ چیزوں سے بغیر نسیان کے خاموشی اختیار کی ہے،(یہ تمہارے لیے رحمت ہے)ان کے بارے میں مت پوچھو۔‘‘ ان حدود میں سے ایک حد زنا کی ہے۔ زنا یہ ہے کہ، ’’ ایسی شرمگاہ کا استعمال کرنا جسے اللہ تعالیٰ نے شرعی عقد(نکاح) کے بغیر(استعمال کرنا)حرام کیا ہو۔‘‘اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِأَۃَ جَلْدَۃٍ وَّلَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَلْیَشْہَدْ عَذَابَہُمَا طَائِفَۃٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾(النور،2) ’’اورجو عورت زنا کرے اورجو مرد زنا کرے توان دونوں میں سے ہر ایک کو سوکوڑے مارو اور اگر تم اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین ہے تواللہ تعالیٰ کاحکم چلانے میں(اس کے دین کی بات میں) ان دونوں پر رحم نہ کرنا اورجس وقت ان(یعنی زنا کرنے والے مرد اور عورت کو)سزا دی جائے تومسلمانوں کاایک گروہ موجود رہے۔‘‘
Flag Counter