Maktaba Wahhabi

158 - 523
مصنف رحمہ اللہ کافر مان:((والإیمان بالأنبیائ)):… اور انبیاء پر ایمان لانا واجب ہے۔ اگر اس کے بجائے مصنف رحمہ اللہ یوں فرماتے کہ:(والإیمان بالأنبیاء والمرسلین): انبیاء اور مرسلین پر ایمان لانا واجب ہے، تو یہ جملہ زیادہ بہتر ہوتا۔ اس لیے کہ نبوت و رسالت دو مختلف مرتبے ہیں۔نبوت سے رسالت کا درجہ اعلی و ارفع ہے۔ ہر رسول نبی بھی ہوتا ہے اوررسول بھی۔ مگر تمام انبیاء رسول نہیں ہوتے، ان میں سے جس کو اللہ تعالیٰ چاہے اس منزلت سے نواز دے۔ نبی وہ ہوتا ہے جس پر وحی توآتی ہے مگر وہ اپنے سے پہلے کے کسی رسول کی دعوت و شریعت کو ہی پھیلاتا ہے اور رسول پر وحی بھی آتی ہے، اور شریعت بھی نازل ہوتی ہے اور اس کی تبلیغ کا حکم بھی ملتا ہے۔ اور جو کوئی انبیاء یا مرسلین میں سے کسی ایک کا انکار کرے گویاکہ اس نے ان تمام انبیاء و مرسلین کا انکار کیا۔اس لیے کہ ان تمام انبیاء کی دعوت ایک ہی رہی ہے اور تمام کے تمام اللہ تعالیٰ کے سچے پیغمبر ہیں۔ اب اگر کوئی یہ گمان کرے کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توایمان لاتا ہے مگرحضرت عیسی علیہ السلام کا انکار کرتا ہے(جیسے کہ یہود) تویہ لوگ کافر ٹھہرے۔ ایسے ہی جو کوئی نبیء آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لائے، اور وہ حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہما السلام پر ایمان رکھتا ہوتو وہ بھی کافر ہے۔ اس لیے کہ ان تمام انبیاء علیہم السلام نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کی بشارت دی تھی، اور اپنے اپنے ماننے والوں سے اس آخری نبی پر ایمان لانے اور ان کی نصرت کرنے کا وعدہ بھی لیا تھا۔ تورات کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ o ﴾(الاعراف: 157) ’’یہ لوگ وہ ہیں جو اس پر پیغمبر آن پڑھ نبی(یعنی حضرت محمد) کی پیروی کرتے ہیں جس کا ذکر اپنے پاس تورات اورانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو اچھے کام کرنے کا حکم دیتا ہے اوربُرے کاموں سے منع کرتا ہے اورستھرا(پاکیزہ)چیزیں ان کے لیے حلال کرتاہے اور پلید(ناپاک) چیزیں ان پر حرام کرتا ہے اوران پر ہے بوجھ اتار دیتا ہے اور وہ پھندے(کھول دیتا ہے)جو ان پر پڑے تھے پھر جو لوگ اس پیغمبر پر ایمان لائے اوراس کی عزت کی اوراس کی مدد کی اوراس نور پر چلے جو اس کے ساتھ اترا گیا یہی لوگ مراد پانے والا ہیں۔‘‘ اور انجیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت کے الفاظ یہ ہیں: ﴿ یَا بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ إِنِّیْ رَسُولُ اللّٰہِ إِلَیْکُم مُّصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّراً
Flag Counter