Maktaba Wahhabi

105 - 523
حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ قیامت والے دن پل صراط نصب کیا جائے گا، جس کی دھار استرے سے زیادہ تیز ہوگی، اور میزان نصب کیا جائے گا، اگر اس کے ایک پلڑے میں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، سب رکھا دیا جائے تب بھی وہ ان پر وسیع رہے۔ تب ملائکہ کہیں گے: ’’ اے ہمارے رب ! اس سے کس کا وزن کریں گا ؟۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ’’ اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا-وزن کروں گا-۔ تو فرشتے کہیں گے: اے ہمارے رب ! ہم نے آپ کی عبادت ایسے نہیں کی جیسا کہ عبادت کرنے کا حق ہے۔‘‘ [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، آپ فرماتی ہیں کہ انہیں جہنم کی آگ یاد آئی اور وہ رونے لگ گئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا:’’ اے عائشہ ! کیوں رو رہی ہو؟ عرض کیا: یا رسول اللہ ! کیا قیامت والے دن آپ اپنے اہل ِ خانہ کو بھی یاد رکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین مواقع پر کوئی ایک کسی ایک کو یاد نہیں رکھے گا،-باقی جگہوں پر یاد رکھوں گا-، اور میزان کے نصب کیے جانے کے وقت، یہاں تک کہ وہ جان لے کہ اس کا میزان ہلکا ہوا ہے یا بھاری۔اور کتاب-نامہ ء اعمال-تقسیم ہوتے وقت، یہاں تک کہ وہ جان لے کہ اس کی کتاب اسے دائیں ہاتھ میں ملتی ہے یا بائیں ہاتھ میں۔ یا اس کی پیٹھ کے پیچھے سے اور پل صراط پر، جب وہ جہنم کی پیٹھ پر نصب کردیا جائے۔‘‘[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ملے، اور فرمایا: ’’اے ابو ذر ! کیا میں تجھے دو کام نہ بتاؤں جن کا کرنا پیٹھ کے لیے ہلکا ہے، اور وہ دو عمل میزان میں اپنے علاوہ باقی اعمال سے بھاری ہیں۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !، فرمایا: ’’ اپنے آپ پر حسن ِ خلق کو لازم کر لو، اور زیادہ خاموش رہا کرو،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تمام مخلوق اس جیسے عمال نہیں بجالا سکتی۔‘‘[3] میزان روز ِ محشر میں اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال کے وزن کے لیے نصب فرمائیں گے، جس میں اللہ تعالیٰ کے کمال عدل کا اظہار ہوگا۔ یہ ایک حقیقی میزان ہوگا جس کے دو پلڑے ہوں، اور درمیان میں ایک ڈنڈی ہوگی، اور جس کو پکڑنے کے لیے اوپر ایک ڈنڈی ہوگی۔ اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا جائے گا، اور اس میں لوگوں کے اچھے اور برے اعمال کے وزن کیے جائیں گے اور وزن کرنے والے جبریل امین ہوں گے۔ اس مسئلہ میں اختلاف ہے کا اس ترازو میں کیا تولا جائے گا ؟ کیا اعمال تولے جائیں گے۔ یا عمل کرنے والے انسان، یا وہ صحیفے جن میں انسان کے اعمال درج ہیں؟ ان میں ہر ایک چیزکے وزن کیے جانے کی دلیل موجود ہے اور راجح قول یہ ہے کہ ان میں ہر ایک کا وزن ہوسکتا
Flag Counter