Maktaba Wahhabi

58 - 255
﴿ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا ﴾ (البقرہ: ۲۵۶) ’’اس لیے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کرے کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا۔‘‘ اور وہ یہ بھی فرماتا ہے: ﴿ وَمَنْ يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى ﴾ (لقمان: ۲۲) ’’اور جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور ہو بھی وہ نیکو کار، تو یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا۔‘‘ لہٰذا شریعت مطہرہ کی پابندی ہی شخصی آزادی کی گزرگاہ ہے، اور اسی کی ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رہنمائی و تاکید کی گئی ہے۔ فرمایا: ﴿ فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا ﴾ (ھود: ۱۱۲) ’’پس آپ جمے رہیے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے، اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کرچکے ہیں، خبردار تم حد سے بڑھنا۔‘‘ لہٰذا ان میں سے ہر فرد قرآن میں ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس بیان کردہ وصف کا مصداق ہوگیا ہے : ﴿ رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴾ (النور: ۳۷) ’’ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خریدوفروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز کے قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی؛ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی۔‘‘ ایک مومن کا اسی حریت عقیدہ کا شعور جس کی کفالت اسلام نے کی ہے ایسے اس
Flag Counter