Maktaba Wahhabi

57 - 255
ہو اسے حق نہیں کہ کسی کو اسلام لانے پر مجبور کرے یا اس پر زور زبردستی کرے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ مطلق العنان اور ظالم ہے۔ سید قطب رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’عقیدہ کی آزادی انسان کا اولین حق ہے جس سے اس کی انسانی صفت کا ثبوت ملتا ہے، لہٰذا جو کوئی کسی شخص سے عقیدہ کی آزادی چھین لے تو وہ اس سے ابتداء ً اس کی انسانیت سلب کرتا ہے، حریت عقیدہ کے ساتھ ساتھ فتنہ و تکلیف سے امن و حفاظت اور عقیدہ کی طرف دعوت کی حریت بھی ہے ورنہ یہ نام کی آزادی ہوگی، واقعاتی زندگی میں اس کا کوئی مفہوم نہیں ہوگا....اور اس قانون میں اللہ کے انسان کو عزت دینے اور اس کی فکر و ارادہ، شعور اور عقیدہ میں ہدایت و ضلالت کے خصوص میں خود اختیاری حاصل ہونے اور اس کے عمل کی ذمہ داری اور خود احتسابی اسے سونپنے کا معاملہ مکمل عیاں ہے، اور یہی انسانی آزادی کی سب اہم خصوصیت ہے، ایسی آزادی کہ بیسویں صدی کے گم گشتہ راہ مذاہب اور ذلت پذیر دستور انسان پر اس کے ضمیر کے انحصار کا انکار کرتے ہیں۔ یہ دستور و مذاہب اس مخلوق کے لیے جسے اللہ نے اپنے عقیدہ کے اختیار کے ذریعے سے عزت بخشا ہے، اور قطعاً اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنا ضمیر زندگی کے تصور اور اس کی تنظیم پر مرکوز کریں، بجز اس تصور کے جو حکومت کے مختلف توجیہاتی ادارے اسے نوٹ کرائیں، یا خود حکومت اپنے قانون وحالات کے مطابق اسے نوٹ کرادے۔ لہٰذا وہ یا تو حکومت کے اس مذہب کو گلے لگا لے جو اسے خالق کائنات پر ایمان لانے سے محروم کردے، یا پھر مختلف اسباب و وسائل سے موت کو قبول کرلے۔‘‘[1] اسلام میں شخصی آزادی کی بھی گزرگاہ ہے جس پر اسے چلنا چاہیے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter