Maktaba Wahhabi

55 - 255
(جو انہیں ناگوار گزرتا) چنانچہ نچلی منزل والوں نے سوچا کہ اگر ہم اپنے(نچلے) حصہ میں سوراخ کرلیں (تاکہ اوپر جانے کے بجائے سوراخ سے ہی پانی لے لیں ) اور اپنے اوپر والوں کو تکلیف نہ دیں (تو کیا اچھا ہو) پس اگر اوپر والے نیچے والوں کو ان کے اس ارادے سمیت چھوڑ دیں (انہیں سوراخ کرنے سے نہ روکیں اور وہ سوراخ کرلیں ) تو سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے(کیونکہ سوراخ کے ہوتے ہی ساری کشتی میں پانی جمع ہوجائے گا جس سے کشتی تمام مسافروں سمیت غرقاب ہوجائے گی) اور اگر وہ ان کے ہاتھوں کو پکڑ لیں (سوراخ نہ کرنے دیں ) تو وہ خود بھی اور دوسرے تمام مسافر بھی بچ جائیں۔‘‘ یہاں ایسا کوئی فرد نہیں جو تنہا واکیلا زندگی گزارتا ہو، اور اس دلیل سے جب جو چاہے کرتا ہو کہ اسے شخصی آزادی حاصل ہے، اپنی منشا کے مطابق جیسے چاہے اسے استعمال کرے، بلکہ معاملہ دوسرے لوگوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے، ہر ایک دوسرے کی آزادی سے متاثر ہورہا ہے، حریت و آزادی کے معاملہ میں اسی طور طریقے کی رعایت کرنی چاہیے۔ محمد قطب رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’یہاں کسی فرد کی کوئی ایسی یکہ و تنہا مصلحت نہیں ہے جو صرف اسی کی مصلحت ہو، بلکہ ساری مصلحتیں جملہ افراد کی مصلحتیں ہیں، اور ہر نقصان ہر فرد کو پہنچنے والا نقصان ہے، اس راہ میں کوئی اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوسکتا۔‘‘[1] جب آزادی اس درجہ کی حساس شے ہے اور توازن کے ایک متعین معیار کی ضرورت مند ہے تو ہر شخص پر قولاً وفعلاً اس کی نگہداشت واجب ہے، اور اس قانون حریت کو اللہ و رسول کی منشا و مراد کے مطابق کام میں لانا ضروری ہے۔ دین اسلام نے اپنے ماننے والوں کے
Flag Counter