Maktaba Wahhabi

255 - 255
’’ہاں ! مگر میں حق بات ہی کہتا ہوں۔‘‘[1] معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ویل للذی یحدث بالحدیث لیصحک بہ القوم فیکذب، ویل لہ، ویل لہ)) [2] ’’ہلاکت و بربادی ہے اس شخص کے لیے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنسانے کی بات کرتا ہے، ویل ہے ایسے شخص کے لیے، ویل ہے ایسے شخص کے لیے۔‘‘ مباح لہو لہب کے دوسرے انواع واقسام بھی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں : ۱۔ ایسے لہو لعب جن سے جسم کی نشوو نما ہوتی ہے اور وہ پٹھوں میں طاقت وقوت کے لیے مفید ہوتے ہیں جیسے بعض ورزشی کھیل جن میں بسا اوقات ٹریننگ دینے والے رہنما کی ضرورت ہوتی ہے جیسے دوڑاور تیر اندازی اور دور تک چلنا، ان ورزشی کھیلوں کے دوران کچھ زبانی ذکروافکار مثلاً’’سبحان اللّٰہ، الحمداللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ‘‘ وغیرہ کے لیے بھی وقت نکالا جا سکتا ہے، کیونکہ ان کی ادائیگی کے لیے صرف زبان ہی ہلانے کی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔ ۲۔ کچھ مباح لہو ولعب ایسے ہیں جن سے عقل کو خوراک(غذا) اور دل کو نشاط حاصل ہوتی ہے، جیسے شعر گوئی، ذہنی اور ثقافتی مقابلے وغیرہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ان دلوں کو مضبوط رکھو اور ان کے لیے حکمت کے جواہر تلاش کرتے رہو، کیونکہ بدن ہی کی مانند بھی تھکان محسوس کرتے رہتے ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter