Maktaba Wahhabi

236 - 255
﴿ فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ إِنَّكَ عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴾(الزخرف: ۴۳) ’’جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں بیشک آپ راہ راست پر ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ (الاحقاف: ۱۳) ’’بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ غمگین ہوں گے۔‘‘ سیدھے راستہ پر گامزن رہنا منزل مقصود تک پہنچنے کی ضمانت ہے اور نفس کو اعمال صالحہ کا عادی بنانا اور اس پر وہ دوام و استقلال برتنا نفس انسانی کو راستہ کی تکالیف اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کی قوت عطا کرتا ہے اور اسے شیطان کے مکرو فریب، اس کے ورغلانے اور دھوکہ دھڑی سے پھیر دیتا ہے، اور یہیں سے شخصی تربیت میں اسلوب کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسی لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو اس اسلوب کے اپنانے پر کافی زور دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((یَا عَبْدَ اللّٰہِ لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ کَانَ یَقُوْمُ اللَّیْلَ فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ۔))[1] ’’اے عبداللہ! تم فلاں شخص کی طرح نہ ہوجانا جو رات کوقیام کرتا تھا، پھر چھوڑ دیا۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے:
Flag Counter