Maktaba Wahhabi

231 - 255
’’اور اسی طرح ہم آیات کی تفصیل کرتے رہتے ہیں تا کہ مجرمین کا طریقہ کھل کر سامنے آجائے۔‘‘ کی عملی و تنفیذی صورت اپناتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ان کی چالوں اور منصوبہ بندیوں کی معرفت حاصل کی جائے اور ان پر نظر رکھی جائے۔ آج ایک مسلمان کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اپنے گردوپیش کے حالات و واقعات سے آنکھ چرا کر زندہ رہ سکے، اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں کہ وہ شیاطین انس وجن کے مکرو فریب اور چالوں سے محفوظ رہے، اگر گردوپیش اور اپنے دست ونگاہ کے تحت ہونے والے حالات وواقعات پر بیدا رو ہوشیار نہ رہے۔ آج ہم جو مسلمانوں کی یہ حالت زار دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بار بار ڈسے جا رہے ہیں، حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر امت کو آگاہ کردیا ہے : ((لَا یُلْدَغُ الْْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ۔))[1] ’’مومن ایک ہی سوراخ سے دومرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔‘‘ الہامی خلیفہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں دغا باز نہیں ہوں، اور نہ دغا باز مجھے دھوکہ دے سکتا ہے۔‘‘ حالات و واقعات کی معرفت میں یہ داخل ہے کہ انحاء عالم میں پھیلے مسلمانوں کے احوال کو مدنظر رکھا جائے اور اس پر پوری توجہ صرف کی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمُؤْمِنُ مِنْ أَہْلِ الْاِیْمَانِ بِمَنْزِلَۃِ الرَٔأْسِ مِنَ الْجَسَدِ۔ یَأْلَمُ الْمُؤْمِنَ لَمَّا یُصِیْبُ أَہْلَ الْاِیْمَانِ کَمَا یَأْلَمْ اَلرَّاْسُ لَمَّا یُصِیْبُ الْجَسَدَ۔))[2]
Flag Counter