Maktaba Wahhabi

222 - 255
تجربہ، غور وفکر اور استفصاء واحاطہ کا عمل جاری رکھنے پر ابھارتا ہے۔ ۵:.... وہ کسی فکر کے پیش کرنے یا اس کی تردید کرنے کے وقت بالواسطہ طور پرآدمی کو اپنے اوپر زیادہ اعتماد کرنے پر متوجہ کرتا ہے۔‘‘[1] حوار کی اہمیت کے پیش نظر وہ انسانی تعلقات جو انسان میں بالفعل اور بلا واسطہ تاثیر پیدا کردیتے ہیں اور حوار کے وہ بنیادی قواعد و اصول جن کی رعایت کرنا فرد کو گفتگو کرتے وقت ضروری ہے، بقول شیخ عبدالعزیز ناصر کچھ اس طرح ہیں : ۱۔ ہمہ تن گوش ہو کر متکلم کی باتوں کو سننا، اس کی بات کو اہمیت دینا اور دوران گفتگو عدم توجہی نہ برتنا۔ ۲۔ جھوٹ، ابہام وغیرہ واضح گفتگو اور ادھر ادھر کی بیکار کہنے سننے اور طول کلامی سے پرہیز کرنا۔ ۳۔ غلطی تسلیم کرنا اور فیصلہ و بحث میں انصاف کرنا۔ ۴۔ دوران گفتگو پر پورا کنٹرول رکھنا تا کہ نفس دوران گفتگو فطری سکون وسنجیدگی سے باہر نہ ہوسکے۔ ۵۔ گفتگو کے وقت تواضع اختیار کرنا، متکلم کی پریشانی پر خوشی کا اظہار اور ہر اس چیز سے اجتناب کرنا جس سے متکلم کی تحقیر ہوتی ہو۔‘‘[2] بد اخلاقی سخت کلامی سے محفوظ پرسکون فطر ی ماحول میں گفتگو ہونے کے لیے زیادہ بہتر ہے کہ سوال اور گفتگو کرنے والے شخص کی ذاتی تعلیم وتہذیب سے متعلق، یا اس کے مدمقابل شخص کے لیے تعلیمی وتہذیبی بیک گراؤنڈ کو جاننے اور سمجھنے سے متعلق کچھ امور بھی حاصل ہوں، ذیل میں ہم اس کا خلاصہ یوں بیان کرسکتے ہیں :
Flag Counter