Maktaba Wahhabi

201 - 255
مبغوض قلبی صفات سے نجات حاصل کرلے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ فَلَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى ﴾ (النجم: ۳۲) ’’پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو، پرہیز گاروں کو وہ خوب جانتا ہے۔‘‘ جس کسی کے اندر یہ مذکورہ برائیاں پائی جاتی ہیں وہ بہت سی بھلائیوں سے محروم کردیا جاتا ہے، جس کے یہاں تواضع نہیں ہے وہ دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے، اور ان سے استفادہ کرنے اور ان کے علوم وتجربات سے اپنے کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اپنے آپ کو ان سے بلندوبرتر سمجھتا رہتا ہے۔ عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاِنَّ اللّٰہَ اَوْحَی إِلَیَّ أَنْ تَوَاضَعُوْا لَا یَفْخَرْ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ وَلَا یَبْغِیْ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے۔‘‘ یہ ایک شرعی اصول ہے کہ کسی کو کسی پر کوئی فضیلت وبرتری نہیں ہے سوائے تقویٰ کے اگرچہ وہ آل بیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے ہو۔ ذاتی تربیت میں تواضع یہ ہے کہ آدمی اپنے سے کم عمر یا کم درجہ والے شخص سے استفادہ کرنے میں جھجک اور شرمندگی نہ محسوس کرے، کوئی استاد اپنے شاگرد سے سیکھنے میں، یا کوئی باپ اپنے بیٹے کی اقتدا کرنے میں کسر شان نہ سمجھے، ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کو جو علم، تجربہ اور مہارت عطا کی گئی ہے وہ دوسرے کونہ دی گئی ہو۔ قرآن کریم کی آیات میں غور کرنے والے کو حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کے واقعہ سے زیادہ بلیغ مثال ملنی دشوارہے، دیکھیے یہ عزیم المرتبت نبی موسیٰ علیہ السلام ہیں، لیکن اپنے
Flag Counter