Maktaba Wahhabi

165 - 255
کرے، خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے: ’’آدمی کی شرف وبزرگی یہ ہے کہ رات میں نماز(تہجد) پڑھے، اور اس کی عزت یہ ہے کہ وہ لوگوں کے مال سے بے نیاز رہے۔‘‘[1] قیام اللیل سے آدمی اپنی شخصی تربیت اور اصلاح کے بہت زیادہ فائدے حاصل کرتا ہے اور شاید اس کا سب سے اہم فائدہ جو آدمی کو حاصل ہوتا ہے وہ ہے روح اخلاص کا پروان چڑھنا، جو اعمال کے قبولیت کی دو شرطوں میں سے ایک ہے، اور قیام اللیل ہی سے آدمی اپنی تربیت کر کے قبولیت اعمال کی دوسری شرط یعنی متابعت کو بھی پالیتا ہے جیسا کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو(اتنی دیر تک) قیام کرتے تھے کہ آپ کے پائے مبارک میں ورم آجاتا تھا۔ مزید برآں رات کے سناٹے کی اس پرسکون گھڑی میں جب انسان قرآن میں تدبرو تفکر کرے گا تو اسے اپنی تقصیر کا زیادہ احساس ہوگا، اور اپنی کوتاہی پر نادم ہوگا، کیونکہ جو شخص بھی اثناء تلاوت اور نماز خشوع اختیار کرے گا اس کی آنکھوں سے توبہ وندامت کے آنسو بہیں گے، اور جب بندہ تنہائی میں اللہ کو یاد کرتااور روتا ہے تو ا س کا حشر قیامت کے دن اللہ رب العالمین کے عرش کے سایہ تلے ہوگا جس دن عرش الٰہی کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا، اور اس کے عفو ودرگزر کے علاوہ کوئی معافی بھی نہ ہوگی۔ دنیا میں جہاں لوگ اپنی ضروریات کی تکمیل کے لیے اپنے محبوب اور معتمد اشخاص کا سہارا لیتے ہیں، وہیں ایک مومن اپنے رب کی جانب خشوع وخصوع کے ساتھ رجوع کرتا ہے، اور توفیق الٰہی کے مطابق نماز پڑھتا اور دعا کرتا ہے، اور امید لگاتا ہے کہ ان اعمال کے سبب اس کی ضروریات پوری ہوجائیں گی، اور اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، یا انہیں آخرت کے لیے ذخیرہ کردیا جائے گا۔ وہ بندۂ مومن اللہ سے دعا کرتارہتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے نفس کو تقویٰ نصیب کرے، اسے اس کے گناہوں سے پاک وصاف کردے اور شروروآثام سے نجات دے دے۔
Flag Counter