’’سبحان اللّٰہ، والحمد للّٰہ، واللّٰہ أکبر، ولا الہ الا اللّٰہ، ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ‘‘
(ب).... یہ کہ حمد وثنا توقیفی ہو، یعنی ذکر الٰہی اس طرح بیان کیا جائے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے بیان کیا ہے، یا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے، اس میں کسی طرح کی تحریف، تعطیل، تشبیہ اور تمثیل نہ ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت سمع، بصر اور علم کو اسی طرح مانا جائے جس طرح کتاب وسنت سے ثابت ہے۔
۲۔ اللہ کے اوامر، نواہی اور احکامات کا ذکر کرنا۔
اس کی بھی دو صورتیں ہیں :
(الف).... یہ بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے، اس کام سے روکا ہے، اسے چیز پسند ہے، اسے وہ چیز پسند نہیں ہے۔
(ب).... اللہ تعالیٰ کو اس کے اوامر کے وقت یاد کرنا اور اس پر عمل کرنے کے لیے جلدی کرنا، اور اس کے نواہی کے وقت بھی اسے یاد کرنا، اور اس کی منہیات سے دور بھاگنا۔[1]
ذکر الٰہی میں ہر ان دعاؤں و اذکار کا دہرانا اور پڑھنا شامل ہے جو شرعاً ثابت ہوں، گھروں اور مسجدوں میں منعقد ہونے والی مجلس ذکر بھی اس میں شامل ہیں، اسی طرح ان احکام وفیصلہ الٰہی کا بیان بھی اس میں شامل ہے جو لوگوں کو درپیش ہوا کرتے ہیں، نیز اللہ تعالیٰ کی قدرت وعظمت اور نیکو کاروں کے لیے اس کی جزا اور بدکاروں کے لیے اس کے عذاب کے یاد آنے پر اس کے اوامر ونواہی کی تنقید عجلت بازی بھی ذکر الٰہی میں ہی داخل ہے۔
ایک مومن کو یکہ وتنہا یا دوسروں کی معیت میں ذکر الٰہی سے سرشار رہنا چاہیے۔ارشاد ربانی ہے:
﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي
|