Maktaba Wahhabi

136 - 255
فرما دیتا ہے، اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے اور آپس میں اس کی تدریس(سیکھتے یا سکھلاتے اور بحث وتکرار) کرتے ہیں تو ان پر(اللہ کی طرف سے) سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ان فرشتوں میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں، اور جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھائے گا۔‘‘ بیشک دوسروں کی فکر کرنا ہر اس شخص کے لیے جو تربیت وتعلیم کی تکمیل اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے ہے اور اس نے اپنے آپ کو بحیثیت مرشد وموجہ یعنی معلم و مدرس اور ذہن ساز متعین کر رکھا ہے، ایسا عظیم موقع ہے کہ وہ اس اجر عظیم کو سمیٹ لے جس کا اللہ نے دوسروں کی خدمت کرنے اور اس کی فکر کرنے والے، اور اس سلسلے میں رضائے الٰہی کے لیے مشقتیں برداشت کرنے والے کے لیے تیار کیا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص اپنی نیت خالص کرلے اور اسے مدنظر رکھے اور اس سے اللہ کی رضا تلاش کرے تو اسے ایسے تمام لوگوں کا بدلہ بھی ملے گا جو خیر میں اس کی پیروی کریں گے، اور یہ کام اس کی نیکیوں کے مجموعے میں اضافے کا باعث ہوگا، لیکن اس کے برعکس اگر اس کی تعلیم و توجہ گمراہی اور فساد پر مبنی ہو توعنقریب اس کا وبال اس کے سر آئے گا اور اس کا نامۂ اعمال گناہوں اور برائیوں سے بھرا ہوگا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَنَائِعُ الْمَعْرُوْفِ تَقِیٌّ مَصَارِعُ السُوْئِ، الصَّدَقَۃُ خَفِیًّا تَطْفِیْء غَضَبُ الرَّبُّ، وَصِلَۃٌ الرَّحِمَ زِیَادَۃٌ فِی الْعُمْرِ، وَکُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَۃٌ، وَأَہْل وَالْمَعْرُوْفِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلَ الْمَعْرُوْفِ فِی الْآخِرَۃِ، وَأَہْلُ الْمُنْکَرِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلَ الْمُنْکَرِ فِی الْآخِرَۃِ۔))[1]
Flag Counter