Maktaba Wahhabi

126 - 255
والا ہے۔‘‘ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں کہتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو حکم دیا ہے کہ اپنے بیچ کسی غلط و نا پسندیدہ کام کو باقی نہ رکھیں عذاب الٰہی ان سب کو گھیر لے۔‘‘[1] اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس کام میں سستی برتنے والی اقوام ماضیہ کے فعل سے جن پر اللہ کا عذاب اور غضب نازل ہوچکا ہے ہمیں ڈرایا ہے۔ ارشاد فرمایا: ﴿ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ () كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ﴾(المائدہ: ۷۸، ۷۹) ’’بنی اسرائیل کے کافروں پرداؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبانی لعنت کی گئی اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے، آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے، جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے تھے یقیناً وہ بہت برا تھا۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ الرَّجُلُ یَلْقَی الرَّجُلَ فَیَقُولُ یَا ہَذَا اتَّقِ اللّٰہَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّہُ لَا یَحِلُّ لَکَ ثُمَّ یَلْقَاہُ مِنْ الْغَدِ فَلَا یَمْنَعُہُ ذَلِکَ أَنْ یَکُونَ أَکِیلَہُ وَشَرِیبَہُ وَقَعِیدَہُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ ضَرَبَ اللّٰہُ قُلُوبَ بَعْضِہِمْ بِبَعْضٍ ثُمَّ قَالَ: ﴿ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ﴾إِلَی قَوْلِہِ ....﴿ فَاسِقُونَ ﴾ثُمَّ قَالَ کَلَّا وَاللّٰہِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ
Flag Counter