Maktaba Wahhabi

287 - 579
افطار کے متعلق فرمایا: ﴿ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾[البقرۃ: ۱۸۴] [پھر تم میں سے جو بیمار ہو، یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے] 12۔ ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اللہ نے قلم کو حکم دیا کہ لکھ ! قلم نے عرض کی: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ فرمایا: قیامت کے دن تک جو کچھ ہونے والا ہے وہ لکھ!، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَکُلُّ شَیْئٍ فَعَلُوْہُ فِی الزُّبُرِ﴾[القمر: ۵۲] [اور ہر چیز جسے انھوں نے کیا وہ دفتروں میں درج ہے] 13۔ ہمیں اس بات کا اقرار ہے کہ عذابِ قبر ضرور ہونے والا ہے اور منکر ونکیر کا سوال حق ہے، کیوں کہ یہ احادیث میں آ چکا ہے۔ جنت اور جہنم حق ہیں۔ وہ دونوں مخلوق اور موجود ہیں اور انھیں فنا نہیں ہے، اس لیے فرمانِ خداوندی ہے: ﴿اعدت للمتقین﴾، ﴿اعدت للکافرین﴾پہلی آیت جنت کے حق میں ہے اور دوسری آیت جہنم کے بارے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بہشت اور دوزخ کو ثواب اور عذاب کے لیے پیدا کیا ہے۔ میزان حق ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِھَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ﴾[الأنبیائ: ۴۷] [اور ہم قیامت کے دن ایسے ترازو رکھیں گے جو عین انصاف ہوں گے، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے ایک دانے کے برابر عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں] قیامت کے دن بندے کا اپنا اعمال نامہ پڑھنا حق ہے، کیونکہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اِقْرَاْ کِتٰبَکَ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا﴾[بني إسرائیل: ۱۴] [اپنی کتاب پڑھ، آج تو خود اپنے آپ پر بطور محاسب کافی ہے] 14۔ ہم یہ اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو موت کے بعد زندہ کر کے اُٹھائے گا۔ جزا و ثواب اور اداے حقوق کے لیے وہ دن پچاس ہزار برس کا ہو گا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter