Maktaba Wahhabi

90 - 579
بچا رہا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ﴾[النسآئ: ۳۱] [اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمھیں منع کیا جاتا ہے تو ہم تم سے تمھاری چھوٹی برائیاں دور کر دیں گے] مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے تو نماز پنج گانہ اور اس طرح کی دیگر نیکیوں سے صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہوتا رہتا ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰتِ ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ ﴾[ھود: ۱۱۴] [بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔ یہ یاد کرنے والوں کے لیے یاد دہانی ہے] جب کبیرہ گناہوں کو حلال اور جائز سمجھ کر ان کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو تو ان سے درگزر جائز ہے، جب کہ گناہ کو حلال جاننا کفر ہے۔ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے افعال دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو اللہ کی اس سنت کے موافق جو عباد و خلق کے درمیان جاری ہے اور دوسرے جو خرقِ عادات کے طور پر ہوں۔ کبیرہ گناہ کا مرتکب جو شخص توبہ کے بغیر مر گیا، اس کو معاف کرنا خرقِ عادات کے باب سے ہو گا۔ جو نصوص سر سری رائے میں متعارض نظر آتی ہیں، ان کی تطبیق کا طریقہ وہی ہے جو ابھی بیان کیا گیا ہے۔ شفاعت: شفاعت حق ہے، جو کبیرہ گناہ کے مرتکب موحد کے لیے ہو گی نہ کہ مومن مشرک کے لیے، جیسے قبر پرست، پیر پرست اور امام پرست وغیرہ۔ شفاعت چھے قسم کی ہے: 1۔سب سے بڑی شفاعت، جو ’’شفاعت کبریٰ‘‘ کے نام سے معروف ہے، وہ ہے جس کے ذریعے بندوں کا حساب کتاب شروع کروایا جائے گا، ان کے حق میں آخری فیصلہ اور حکم دلوایا جائے گا، ان کو لمبا عرصہ کھڑا رہنے سے چھٹکارا اور رہائی ملے گی۔ یہ شفاعت ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہو گی۔ جب لوگ تمام پیغمبروں کی طرف سے مایوس ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کبریٰ کے لیے تیار ہوں گے۔ 2۔دوسری قسم کی شفاعت یہ ہو گی کہ شفاعت کرنے والے ایک قوم کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کرائیں گے۔
Flag Counter