Maktaba Wahhabi

117 - 579
کے مشورے پر موقوف کر جائے جس طرح عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت اسی طرح قائم ہوئی تھی، بلکہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی ایسے ہی قائم ہوئی تھی۔ باوجود عدمِ لیاقت و قابلیت کے اپنی اولاد کو ولی عہد بنانا بدعت ہے، کیونکہ خلافت و امامت وراثت نہیں ہے، بلکہ یہ قابلیت و لیاقت اور اہلِ حل و عقد کی رضا پر موقوف ہے۔ خلیفہ سے کب قتال کرنا جائز ہے؟ جب خلیفہ ضروریاتِ دین میں سے کسی ضروری چیز کا انکار کر کے کافر ہو جائے تو اس کے ساتھ قتال کرنا نہ صرف حلال بلکہ واجب ہے، لیکن اس کے ظلم و فسق کی وجہ سے اس کو اس منصب سے معزول نہیں کیا جائے گا۔ سلفِ امت کا اہلِ جور و فسق کی امامت پر گویا اجماع تھا اور یہی حکم ہر قاضی اور امیر کا ہے، مگر امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک فسق وجور کی بدولت امام معزول ہو جاتا ہے، لیکن پہلا قول راجح ہے۔ خلیفہ کے خلاف بغاوت کی سزا: جب ایک شخص خلیفہ مقرر ہو چکا تو اب کوئی دوسرا شخص اٹھ کر اس سے جھگڑا کھڑا کر کے خلافت چھیننا چاہے تو وہ واجب القتل ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ خلیفہ کے مددگار بن کر اس باغی کو سزا دیں، یہاں تک کہ وہ اپنے اس جھگڑے سے باز آ جائے، لیکن اس معاملے میں اتنی احتیاط کریں کہ کسی بھاگنے والے اور قیدی کو قتل نہ کریں، کسی زخمی کو ہلاک نہ کریں اور نہ اس کا مال ہی لوٹیں، کیونکہ اس میں دفعِ شر اور باغی شخص کی جماعت کو منتشر کرنا مقصود ہے، سو وہ حاصل ہو چکا، ورنہ ان کا حکم محارب کا حکم ہو گا۔ فاسق کی قضا: علماے ثلاثہ کے نزدیک فاسق آدمی کو قاضی بنانا درست نہیں ہے اور اس نے رشوت لے کر جو حکم جاری کیا ہے، وہ حکم نافذ نہیں ہو گا۔ افضل التابعین: اہلِ مدینہ کے نزدیک تابعین رحمہم اللہ میں سے افضل تابعی سعید بن المسیب رحمہ اللہ ہیں۔ اہلِ بصرہ کے نزدیک حسن بصری رحمہ اللہ اور اہلِ کوفہ کے نزدیک اویس قرنی رحمہ اللہ ہیں اور یہی موقف درست ہے،
Flag Counter