Maktaba Wahhabi

43 - 579
ہوں گے تو اسلام کی کڑیاں ایک ایک کر کے ٹوٹ جائیں گی] جب ایک شخص جاہلیت کو پہچانتا ہے نہ اس چیز کو جس کی برائی بیان کرتے ہوئے قرآن نے اس کی مذمت کی ہے تو وہ اس عیب ناک امر جاہلیت اور قابل مذمت کام میں گرفتار ہو جاتا ہے، پھر اس کو ثابت شدہ کہہ کر لوگوں کو اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور اسے درست اور مستحسن بتاتا ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ وہی کام ہے جو زمانہ جاہلیت کے لوگ کیا کرتے تھے یا یہ کام اسی کی طرح یا اس سے بھی بدتر یا اس سے کمتر ہے، اسی وجہ سے اسلام کی رسی ٹوٹتی چلی جا رہی ہے اور تھوڑی تھوڑی ہو کر ختم ہوتی جا رہی ہے۔ معروف منکر اور منکر معروف بن رہا ہے، بدعت سنت اور سنت بدعت بن رہی ہے اور آدمی کے خالص توحید پر ایمان کی وجہ سے اس کی تکفیر ہونے لگتی ہے، اس پر کفر کے فتوے لگتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنے اور بدعات و خرافات چھوڑنے کی وجہ سے اس کو بدعتی گردانا جاتا ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے بصیرت دے رکھی ہے اور اس کا دل زندہ و سلامت ہے، وہ اس امر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے۔ 2۔ شرک اصغر: شرک اصغر بہت عام ہے، جیسے ریا کاری، تصنع اور غیر اللہ کی قسم کھانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ)) [1] [جس شخص نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی تو یقینا اس نے شرک کیا] یا جیسے یہ کہنا کہ ’’ماشاء اللّٰہ و شئت‘‘ [جو اللہ چاہے اور تو چاہے] یا یہ کہنا: ’’ھذا من اللّٰہ ومنک‘‘ [یہ اللہ کی طرف سے اور تیری طرف سے ہے] یا یہ کہنا: ’’أنا باللّٰہ، وبک‘‘ [میرا اللہ ہے اور تو ہے] یا یہ کہنا: ’’ما لي إلا اللّٰہ وأنت‘‘ [اللہ کے اور تیرے سوا میرا کوئی نہیں ہے] یا یہ کہنا: ’’أنا متکل علی اللّٰہ و علیک‘‘ [میرا بھروسا اللہ پر اور تجھ پر ہے] یا یہ کہنا: ’’لو لا أنت لم یکن کذا وکذا‘‘ [اگر تم نہ ہوتے تو ایسا ایسا نہ ہوتا] یا یہ کہنا: اوپر اللہ ہے اور نیچے تو ہے۔
Flag Counter