Maktaba Wahhabi

310 - 579
منافی نہیں ہے۔ نویں اصل: وہ قیامت کے دن سر کی آنکھ سے دکھائی دے گا، کیونکہ اس کا فرمان ہے: ﴿ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ * اِِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ﴾[القیامۃ: ۲۲۔۲۳] [اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے] رویت کا اجرا ظاہر پر مستحیل نہیں ہے، کیوں کہ رویت علم سے ایک مکمل کشف ہے۔ دسویں اصل: وہ واحد ہے، چنانچہ اس کا ارشاد ہے: ﴿ لَوْ کَانَ فِیْھِمَآ اٰلِھَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا﴾[الأنبیائ: ۲۲] [اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے] اللہ تعالیٰ کی صفات کے ارکان: اللہ تعالیٰ کی صفات کے دس ارکان ہیں: 1۔ ہر چیز پر قدرت۔ 2۔ ساری موجودات کا علم: ﴿وَ ھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾[البقرۃ: ۲۹] [اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَلاَ یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ﴾[الملک: ۱۴] [کیا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے اور وہی تو ہے جو نہایت باریک بین ہے، کامل خبر رکھنے والا ہے] 3۔ حیات، کیونکہ قادرِ عالم کا حی ہونا لا محالہ ہے اور جو کوئی اس میں شک کرے، اسے چاہیے کہ وہ تمام حیوانات کی حیات میں بھی شک کرے۔ 4۔ ارادہ، جو کچھ موجود ہے وہ اسی کے ارادے سے صادر ہے۔ 5۔ سمع وبصر، کوئی چیز اس کے سمع وبصر سے غائب نہیں ہے، اگرچہ کیسی ہی باریک کیوں نہ ہو۔ 6۔ وہ متکلم ہے اور کلام ایک صفت ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے، وہ حرف ہے نہ صوت،
Flag Counter