Maktaba Wahhabi

540 - 579
اپنے حلیے، عمل اور قول میں سے کسی چیز میں عام مسلمانوں سے ممتاز نہیں ہوتا ہے اور نہ نذر وتقلید کے ساتھ مختص ہے، کیونکہ نذر اللہ کے لیے خاص ہے اور پیغمبر کے سوا کسی کی تقلید درست نہیں ہے۔ جو اولیا قرآن وحدیث کے متبع ہوں، ان سے محبت رکھے، ان کی توقیر و تکریم کرے، ان کے لیے دعا واستغفار بجا لائے، محاسنِ اقوال وافعال میں ان کا پیرو بنے۔ انھیں عالم الغیب، متصرف فی الامور، قاضی حاجات اور واجب الاتباع نہ جانے۔ ان کے لیے افعالِ الٰہیہ اور نبویہ کو ثابت نہ کرے، ان سے تکلیف کو ساقط نہ سمجھے۔ ان کے مقابلے میں حقِ ربوبیت والوہیت اور مرتبہ نبوت ورسالت کو ساقط کرنا فاسد اور شرکیہ عقیدہ ہے۔ جاہل صوفیوں کے ہاتھوں دین کی جو بربادی ہوئی ہے، اسلام کی وہ تباہی علماے سو کے ہاتھ سے نہیں ہوئی۔ عالم جب دنیا دار ہوتا ہے تو اس کا حال وقال اکثر مخلوق پر پوشیدہ نہیں رہتا ہے، بہت کم لوگ اس کے معتقد ہوتے ہیں۔ جبکہ مکار فقیر صوفی کا حال اکثر لوگوں پر نہیں کھلتا، اس لیے عوام بلکہ خواص نافر جام اس کے معتقد ہو کر دین سے تہی دست ہو جاتے ہیں، اسی لیے کتب سنت میں علم کو عبادت پر نمایاں فضیلت دی گئی ہے۔ محققین صوفیہ نے کہا ہے کہ ہمارا طریقہ کتاب و سنت سے تائید شدہ ہے۔ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جس کسی مسئلے میں صوفیہ اور علما کا اختلاف ہوتا ہے وہاں حق عالم ہی کی طرف ہوا کرتا ہے، اس لیے کہ صوفیہ کے معارف مرتبہ ولایت سے ماخوذ ہوتے ہیں اور علما کے علوم شریعت حقہ سے لیے جاتے ہیں۔ کوئی ولی نبی کے مرتبے کو نہیں پہنچتا اور نہ ولایت مرتبہ نبوت سے افضل ہو سکتی ہے۔ وسیلے کی حقیقت کا بیان: گذشتہ مبحث سے متعلق ایک مسئلہ اولیا اور صلحا کے ساتھ توسل کرنا ہے۔ اصل میں وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی چیز کی طرف تقرب و توسل پیدا کریں۔ حدیث شریف میں آیا ہے: (( آتِ مُحَمَّداَنِ الْوَسِیْلَۃَ )) [1] [محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ عطا فرما] اس وسیلے سے مراد اللہ تعالیٰ کا قرب، یا شفاعت، یا جنت میں کوئی مقام ومنزلت یا مقامِ محمود ہے۔ توسل میں اختلاف ہے اور حق یہ ہے کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہوا ہے اس کا اتباع اور اس پر
Flag Counter