Maktaba Wahhabi

102 - 579
یہ کہ وہ منکر دور ہو، مگر اس کی جگہ ویسا ہی منکر آ جائے۔ چوتھے یہ کہ اس سے بد تر منکر آ جائے۔ سو پہلے دو درجے مشروع ہیں اور تیسرا درجہ محل اجتہاد ہے اور چوتھا حرام، مثلا اگر وہ اہلِ فسق و فجور کو دیکھے کہ وہ شطرنج کھیلتے ہیں اور اسے یہ معلوم ہو کہ وہ لوگ میرے انکار سے شطرنج بازی چھوڑ کر تیر اندازی اور گھوڑے دوڑانے کے کام میں مشغول ہو جائیں گے تو اس کا انکار کرنا ٹھیک اور درست ہے، اور اگر ان کے اس شطرنج بازی سے باز آ کر شراب نوشی اور زنا کاری میں ملوث ہونے کا ڈر ہو تو پھر ان پر انکار کرنا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح اگر ایک قوم لہو و لعب میں یا موسیقی سننے میں مصروف ہے اور دعوت دینے والا یہ سمجھے کہ اس برائی کا انکار کرنے سے وہ قوم اللہ کی اطاعت کی طرف آ جائے گی تو اسے منع کرے، ورنہ ان کے کسی بڑے منکر میں مبتلا ہونے کے خدشے کے پیش نظر اس کو ترک کر دے۔ یا اگر ایک شخص قصے کہانیوں کی کتابوں کے مطالعے میں مشغول ہے اور اس پر انکار کرنے سے ڈر ہے کہ وہ ان قصوں اور کہانیوں کو چھوڑ کر بدعات اور ضلالات پر مشتمل کتابوں کا مطالعہ شروع کر دے گا تو ایسی جگہ ترکِ نہی بہتر ہے۔ تاتاریوں کے دور میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ایک ایسی قوم پر گزر ہوا جو شراب نوشی میں مصروف تھے، شیخ کے ہمرا ہیوں میں سے کسی نے ان پر انکار کیا تو شیخ نے فرمایا: انھیں مت چھیڑو۔ شراب کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ اللہ کے ذکر اور نماز ادا کرنے سے روکتی ہے، مگر ان لوگوں کو شراب قتلِ نفوس سے روکتی ہے۔ یہ اگر شراب نہ پیئں گے تو ابھی مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کر دیں گے، ان کی اولاد کو قیدی بنائیں گے اور ان کا مال لوٹیں گے۔ صفاتِ الٰہیہ میں تفویض اور تاویل: صفاتِ الٰہیہ کے مسئلے میں صرف دو قول ہیں۔ ایک قول ہے تفویض کے ساتھ تسلیم کرنا۔[1] یہ
Flag Counter