Maktaba Wahhabi

143 - 579
چوتھی فصل ان آیتوں کا بیان جن سے جہتِ فوق اور اللہ تعالیٰ کا مخلوق پر علو ثابت ہوتا ہے پہلی آیت: ﴿ قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ﴾[البقرۃ: ۱۴۴] [یقینا ہم تیرے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں] ’’جلالین‘‘ وغیرہ میں ﴿فِی السَّمَآئِ﴾کی تفسیر یوں کی گئی ہے: ’’في جھۃ السمائ‘‘۔ ’’فتح الرحمٰن‘‘ میں ہے کہ ’’درجانب آسمان‘‘ [آسمان کی طرف میں]۔ ’’موضح القرآن‘‘ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں آسمان کی طرف نگاہ کرتے کہ شاید فرشتہ کعبہ کو قبلہ بنانے کا حکم لاتا ہو۔ انتھیٰ۔ طرف، جانب اور جہت کے ایک ہی معنی ہوتے ہیں۔ دوسری آیت: ﴿ اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ﴾[آل عمران: ۵۵] [جب اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ! بے شک میں تجھے قبض کرنے والا ہوں اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں] ’’فتح الرحمٰن‘‘ میں ہے: ’’بر دارندۂ توام بسوئے خود‘‘ [تمھیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں] اس تفسیر میں آنے والے لفظ ’’سوئے‘‘ اور لفظ جہت کے ایک معنی ہیں، فرق صرف عربی اور فارسی کا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ معراج کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کو دوسرے آسمان پر پایا۔[1] یہ حدیث اس آیت کی تصدیق کرتی ہے جس سے جہتِ فوق ثابت ہوتی ہے، کیونکہ باتفاق
Flag Counter